پنجاب بیوروکریسی ملازمین کو ہاتھ دیکھا گئی 2017 کیا ابتدائی تنخواہ کا پچیس فیصد سپیشل الاونس دیا گیا ہے وفاقی حکومت نے اپنے ملازمین کے لیے جو نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے اس کے ساتھ مقابلہ کیا جائے تو پہلا فرق تو یہ ہے کہ یہ نوٹیفیکیشن کر دیا گیا جو مارچ دو ہزار اکیس سے نافذ العمل ہے دوسرا اور بڑا فرق یہ کہ یہ دو ہزار سترہ کے پے سکیل کی رننگ بیسک پر ہے جبکہ یہاں یہ جون سے دیا جائے گا اور سکیل کی ابتدائی سٹیج سے دینے کی تجویز ہے تیسرا فرق یہ کہ اسے ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس کے نام سے نہیں ایک سپشل ایڈہاک الاؤنس کے نام سے دیا جا رہا ہے ایک اور بڑا جھوٹ جو بولا گیا وہ یہ کہ یہ جولائی سے تنخواہوں کا حصہ بن جائے گا وفاقی ملازمین کے نوٹیفیکیشن میں بڑا واضح ہے کہ ہمیشہ منجمد صورت میں رہے گا اس پر ٹیکس عائد ہوگا اور یہ پنشن کے لیے کیلکولیٹر نہیں ہوگا اب آتے ہیں کہ کیوں حکومت بضد تھی کہ اس کا نوٹیفکیشن نہیں کرنا کیونکہ حکومت اسے ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس مانتی ہی نہیں یہ سپشل الاونس ہے جس کا کوئی ماضی یا ریفرنس ہے نہ ہی مطالبے کے طور پر پیش کیا جا سکے گا نہ ہی کسی عدالت میں چیلنج کیا جا سکے گا یوں چابک دستی میں پنجاب کی بیوروکریسی وفاق سے بازی لے گئی ہے اب یہ تفاوت نہ صرف مراعات یافتہ ملازمین اور بے آسرا ملازمین کے درمیان ہے بلکہ اپنے ہی ساتھی کولیگ کے مابین بھی بن گیا ہے سروس میں نئے آنے والوں کے لیے یہ پچیس فیصد جبکہ گھٹتا گھٹتا اخر تک جا کر بارہ فیصد تک رہ جائے گا لیکن یہ ابھی تجویز ہے یہ تبدیل بھی ہو سکتاہے اسمبلی میں اگر ممبران بجٹ میں اسے بحث کا موضوع بنائیں