فیکلٹی سیٹوں پر الیکشن شیڈول کا اعلان غیر قانونی بھی ہے اور غیر اخلاقی بھی
گزشتہ سال کے اواخر میں سینٹ انتخابات برائے 15 فیکلٹی سیٹوں کے لیے انتخابات ہوۓ ابتدا میں ہی اتحاد اساتذہ کا پلہ بھاری نظر آ رہا تھا تو یونیورسٹی انتظامیہ کے بعض اہل کاروں جن کا واضح طور پر جھکاؤ ایک پارٹی کی طرف تھا کے ساتھ سازباز کرکے عدالت میں بھجوایا گیا جب الیکشن کے اٹھارہ میں سے سترہ مراحل طے پا چکے تھے ایک سازش کے تحت رجسٹرار کا یہ بیان دینا کہ ہم سے غلطی ہوگئی ہے دوبارہ الیکشن کے لیے تیار ہیں ایک سوچی سمجھی سکیم کا حصہ دیکھائی دیتا ہے عام حالات میں ایسے مواقع پر غیر جانبدار آفیسر اپنے اقدامات کا دفاع کرتا اور کہتا کہ آخری مراحلے پر الیکشن روکنا کسی طرح مناسب نہیں ایک طرف ایک شخص اور دوسری طرف 3752 افراد ہیں ایک شخص کو انصاف دینا گویا ان سب سے ناانصافی ہوگی مگر یہاں تو معاملہ ہی ک کچھ اور تھا۔۔۔۔۔ اب جبکہ اتحاد اساتذہ عدالت میں ہے وائس چانسلر اور رجسٹرار کی جانب سے الیکشن کے دوبارہ انعقاد کا آغازکیا گیا ہے جو غیر قانونی بھی ہے اور غیر اخلاقی بھی ۔۔مگر یہ کیا جا ریا ہے