لسٹ میں 3772 خواتین شامل ہیں بارہ نومبر دو ہزار اکیس تک ترقی پانے والی خواتین اس میں شامل کی گئیں ہیں اس کے مطابق چار سو تک کیسز ایسوسی ایٹ پروفیسر میں پرموشن کے لیے طلب کیے گئے ہیں
ایک عرصہ سے التوا میں پڑی خواتین اسسٹنٹ پروفیسرز کی لسٹ جاری کر دی گئی ہے اس لسٹ کو فوری جاری کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس فائنل لسٹ کے مطابق ایک سے چار سو تک کی خواتین ترقی کے لیے پی ایل ٹی حاصل کر چکی ہیں اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے ان کے پرموشن کیسز پی ایس بی میں پیش کرنے کے لیے مانگ بھی لیے ہیں اس لسٹ کو ذیل میں پوسٹ کیا جا رہا ہے آپ لسٹ کے پہلے صفحہ کے نیچے بار پر سائن کے ذریعے اوپر نیچے کر کے اپنا مطلوبہ نمبر نکال سکتے ہیں
31-05-2022-Seniority-List-AP-Female-BS-18-convertedاٹھارہ سے انیس گریڈ میں پرموشن کی منتظر اسسٹنٹ پروفیسر ز کے لیے بہت اہم
خواتین اسسٹنٹ پروفیسرز سنیارٹی نمبر 400 تک کے کیسز تیس جون تک بھجوائیں
ڈائریکٹر پبلک انسٹرکشن انسٹرکشن پنجاب نے صوبے کے تمام ڈویژنل ڈائریکٹرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ڈویژن کی حدود میں کام کرنے والی تمام خواتین اسسٹنٹ پروفیسرز سنیارٹی نمبر ایک تا چار سو (نئی حال میں جاری ہونے والی سنیارٹی لسٹ کے مطابق ) تیار کر کے تیس جون دو ہزار بائیس تک ڈی پی آئی آفیس پہنچائیں ۔کیسز میں سی آر ڈوسیار ۔ کوانٹیفیکیشن چارٹ 2021 تک( تین کاپیاں). دو ہزار اکیس تک کی سالانہ خفیہ رپورٹس کا سناپسس (اٹھارہ کاپیاں) پرنسبلز کی جاری کردہ نو انکوائری/ نو آڈٹ پیرا /نو ڈیمانڈ سرٹیفیکیٹ پر ڈپٹی ڈائریکٹر /ڈائریکٹر کے کونٹر سائن ۔ نو دیڈورس ریماکس سرٹیفیکیٹ پر ڈپٹی ڈائریکٹر/ڈائریکٹر کے کونٹر سائن ۔۔قومی شناختی کارڈ کی مصدقہ کاپی پی پی ایل اے / اتحاد اساتذہ کے مقامی / ضلعی و ڈویژنل لیڈران اگر ذاتی دلچسپی لیں تو اس عمل کو آسان و بر وقت بنایا جا سکتا ہے اس کی علاؤہ متعلقہ خاتون کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ درج ذیل امور کا خیال رکھے کہ اس کا درست نام و دیگر کوائف سنیارٹی لسٹ میں درست درج ہیں چار سو سنیارٹی نمبر تک کے ان کے جاننے والے لوگ غلط تو درج نہیں مثلاً وہ ڈائریکٹ سلیکٹ ہو کر کسی اور گریڈ میں تو نہیں جا چکے ۔ کسی دوسری سروس میں سلیکشن کے بعد سروس چھوڑ کے جا تو نہیں چکے ۔ خدا نہ کرئے ان کا انتقال تو نہیں ہو چکا ٹرانسفر ہو کر کسی دوسرے ڈویژن میں یا کسی اور کالج جوائن تو نہیں کر چکے جو سٹیشن سنیارٹی لسٹ میں درج ہے اگر ایسا ہے تو فورا محکمہ کے نوٹس میں لائیں کیونکہ یہی کیسز کی اجتماعی تاخیر کا باعث بنتے ہیں