اتحاد اساتذہ پاکستان کے زیر اہتمام اپنی نوعیت کا تیسرا پروگرام تھا
دیال سنگھ کالج کے سٹاف روم میں علمی و فکری نشست کا انعقاد ہوا۔ اس کا اہتمام اتحاد اساتزہ پاکستان نے کیا تھا۔ 30 جولائی کی نشست میں بائیں بازو کے معروف دانشور ڈاکٹر تیمور رحمن نے بطور مہمان مقرر شرکت کی۔ یہ اپنی نوعیت کا تیسرا پروگرام تھا۔
علمی و فکری نشست کی صدارت اتحاد اساتذہ پاکستان کے مرکزی رہنما پروفیسر عارف نے کی۔ نظامت کے فرائض حسن رشید نے انجام دئیے۔ پروگرام کے شرکاء میں فائزہ رعنا، غلام مصطفی، پروفیسر ظفر خان، حافظ عبدالخالق ندیم، رانا اسلم پرویز، طارق خان، الطاف الرحمن ملک، سید ناصر علی شاہ، احتشام علی، جاوید بھٹی، ضیاء المصطفی، حسن شہریار، وقاص احمد شہباز، احمد شہزاد، ناصر صدیقی، نجم الدین فارانی، عامر چوہدری، شفیق بٹ اور دیگر شامل تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر تیمور رحمن نے واضح کیا کہ چین، ویت نام اور لائوس نے بھی سوشلسٹ نظام معیشت کے حصول کے لئے وہی ماڈل اختیار کیا جو سوویت یونین میں لینن کے دور حکومت میں اختیار کیا گیا۔ جسے انہوں نے نیو اکنامک پالیسی کا نام دیا اور پسماندہ صنعتی ممالک میں صنعتئ ترقی کے لئے ناگزیر قرار دیا۔ انہوں گوشواروں اور گراف کی مدد سے یہ بھی سمجھایا کہ سوشلسٹ ممالک میں ترقی کی شرح مستحکم رہتی ہے۔ ویت نام ،چین اور روس نے گزشتہ کئی سالوں سے شرح نمو کو 9 اور 10 فیصد کے درمیان برقرار رکھا ہے۔ جو کسی بھی سرمایہ دار ملک سے کہیں زیادہ ہے۔
ڈاکٹر تیمور رحمن کی گفتگو کے بعد غلام مصطفی، فائزہ رعنا، جاوید بھٹی اور ناصر صدیقی نے اپنا نقطہ نظر رکھا اور سوالات کئے۔ اس طرح یہ سیر حاصل نشست اختتام پزیر ہوئی۔