دو ہزار دو سو چھہتر آسامیوں پر براہ راست سلیکشن ہونا ہے جو برس ہا برس سے رکی ہوئی ہیں 81 خواتین 44 مرد ایسوسی ایٹ پروفیسر گریڈ بیس میں دو سو سترہ خواتین چار سو مرد اسسٹنٹ پروفیسرز گریڈ انیس میں ترقی کے منتظر ہیں جبکہ رزلٹنٹ سیٹوں پر دو ہزار مر۔و خواتین لیکچرز نے ترقی کے خواب سجائے بیٹھے ہیں
چالیس میل ستاون فیمیل کی پروفیسر گریڈ بیس 634 میل 685 فیمیل کی گریڈ انیس میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور 490 میل اور تین سو ستر فی میل کی اسسٹنٹ پروفیسر کی سیٹیں براہ راست سلیکشن کے لیے پنجاب پبلک سروس کمیشن نہیں بھجوائی جا رہیں سیکٹروں مرد و خواتین پی ایچ ڈی پوسٹ ڈاک اور ریسرچ پیپرز کی اہلیت رکھتے ہیں ان کے انتظار میں ہیں
لاہور(نمائندہ خصوصی) چار درجاتی فارمولے کے تحت ترقیوں کا عمل آج تک مکمل نہیں ہوا محکمہ مخصوص مفادات کی خاطر لیت و لعل سے کام لیتے ہوئے آسامیاں پر نہیں ہونے دیتا آسامیاں خالی رکھ کر اربوں روپے بچائے جاتے ہیں جنہیں اور ضروری کاموں پر خرچ کیا جاتاہے اس وقت ڈائریکٹ سلیکشن کی 2276 آسامیاں خالی پڑی ہیں جن میں گریڈ بیس کی 40 میل 57 فیمیل گریڈ 19 کی 634 میل اور 685 فیمیل اور گریڈ اٹھارہ کی 490 میل اور 370 فیمیل آسامیاں ہیں انیس اور بیس کی آسامیوں کو 2015 اور گریڈ اٹھارہ کی آسامیوں کو 2017 کے بعد کمیشن کو نہیں بھجوایا گیا اسی طرح پرموشن کوتہ کی چوالیس مردوں اور 81 خواتین کی ایسوسی ایٹ پروفیسر سے بطور پروفیسر ترقی رکی ہوئی ہے 217 خواتین اور 473 مرد اسسٹنٹ پروفیسر سے بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر ترقی کے منتظر ہیں کیسز آگے پیچھے ا جا رہے ہیں ان کے نتیجے میں رزلٹنٹ پوسٹوں پر ترقی کے منتظر د وہزار کے لگ بھگ لیکچررز ہیں جو مایوسی کا شکار نظر آتے ہیں
1 comment
Excellent performance.