2022 Latest News University / Board News

 پنجاب یونیورسٹی میںاسلامی جمعیت طلبہ اور  بلوچ پشتون طلبہ کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ۔  دو اطراف سے پندرہ طلبہ زخمی 

کسی جانبدار کو اعلی انتظامی عہدے پر تعینات نہ کیا جائے تعلیمی اداروں کو ہر قسم قسم کی سیاسی مداخلت سے پاک کیا جائے اتحاد اساتذہ پاکستان

آج پنجاب یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں اسلامی جمعیت طلبہ اور بلوچ و پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے درمیان تصادم ہوگیا جس کا آغاز الیکٹریک انجیرنگ ڈیپارٹمنٹ سے ہوا اسلامی جمعیت طلبہ نے کشمیری رہنما یسین ملک کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے اور انہیں حریت پسندی کی پاداش میں ایک پروگرام کا انعقاد کر رہے تھے کہ کسی بات پر جھگڑا ہو گیا جس نے شدت اختیار کر لی الیکٹریکل انجینیرنگ ڈیپارٹمنٹ  سے شروع ہونے والا گھونسوں لاٹھیوں والے جھگڑا شعبہ آئی ای آر پہنچ کر زیادہ شدت اختیار کر گیا اور بعد ازاں یہ یونیورسٹی انڈر پاس پر آزادانہ فائرنگ تک جا پہنچا میڈیا اطلاعات کے مطابق فائرنگ دونوں اطراف سے کی گئی جس کے نتیجے میں دونوں اطراف کے تقریباً پندرہ طلبہ زخمی ہو گئے تاہم تا دم تحریر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے ایک عہدے دار کے مطابق ان دونوں گروہوں کے مابین یہ تصادم روز مرہ کا معمول ہے اور اس نے جامعہ کا ماحول مکدر کر رکھا ہے ہومن رائٹ ایکٹوسٹ جناب آئی اے رحمان نے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز کی تعیناتی سے قبل ایک جامع مدلل اور تفصیلی مضمون ایک انگریزی روزنامے میں لکھا جس میں حکمرانوں کو ایک جانبدار اور ایک جماعت سے وابستہ فرد کو ایسے عہدے پر تعینات کیا گیا تو اس سے مستقل میں کیا تحفظات پیدا ہونگے اسلامی جمعیت طلبہ جس کی جڑیں جامعہ پنجاب میں کمزور ہو چکی ہیں دوبارہ کیسے مضبوط ہو جائیں گی مگر افسوس کہ حکمرانوں نے وسیع تر قومی مفاد کو پش پشت ڈال کر فوری مفاد کو پیش نظر رکھا اب یہ جماعت پہلے کی طرح جامعہ میں بلا شرکت غیرے مالک کل بننے کے لیے ہر رکاوٹ کو ہٹانا  چاہتی ہے اور انتظامیہ اس کی ہر طرح مدد کر رہی ہے موجودہ وائس چانسلر کا دورانیہ آٹھ جون کو ختم ہو رہا ہے اور وہ اپنی مادری جماعت کےعلاوہ بدلے ہوئے قومی سین میں حمایتی حاصل کر رہے ہیں ان کے قریبی رشتہ دار سابق صدر اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان سیاسی جماعتوں میں لابی کرتے پھر رہے ہیں اور دوسری طرف رکن سینٹ جامعہ راجہ منور پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی دونوں میں لابی کر رہے ہیں اس لیے کہ وہ میاں محمود الرشید اور میاں عامر محمود کے فرنٹ مین بن کر کروڑوں سالانہ یونیورسٹی سے کما رہے ہیں اتحاد اساتذہ پاکستان کا بڑا واضح موقف ہے کہ تعلیمی اداروں کو ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے پاک کیا جائے اسی میں قومی مفاد پوشیدہ ہے

Related posts

تین سال سے تعینات پرنسپلز کو تبدیل کر دینے کا فیصلہ ۔وزیر اعلی سے منظوری حاصل کر لی گئی

Ittehad

آئندہ سال سے بی ایس کالجز میں مارکیٹ کے لحاظ سےمضامین متعارف کروائے جائیں گے

Ittehad

راولپنڈی کی متاثرہ خواتین اسسٹنٹ پروفیسرز کی ترقی کیس میں سروس ٹربیونل کا فیصلہ 

Ittehad

Leave a Comment