ایچ ای ڈی نے پنجاب کی پبلک یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے نام خط میں لکھا ہے کہ کیونکہ یونیورسٹی کے ملازمین سرکاری شمار نہیں ہوتے انہیں یہ الاونس نہیں دیا جا سکتا
خط کے اندر بھی تضاد موجود ہے اگر یہ یونیورسٹی سرکاری ہیں اور ان کا انتظام خود مختاری کے اصول پر چلایا جاتا ہے تو ان کے فیصلوں کو بھی آزاد چھوڑ دینا چاہیے جیسا کہ ماضی میں 25 فیصد ڈسپیرٹی ریڈکشن الاونس دیتے وقت ہوا تھا کہ اگر کسی یونیورسٹی کے پاس وسائل موجود ہیں اور سنڈیکیٹ کی منظوری کے بعد دیا جائے اس مرتبہ ایڈوائس منفی بنا کر بھجوا نا صریحاً نا انصافی ہے
لاہور(نمائندہ خصوصی) ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر صاحبان کے نام ایک خط میں ہدایت کی ہے کہ کیونکہ یونیورسٹی کے ملازمین سرکاری نہیں ہوتے انہیں سرکاری ملازمین کی طرح 15 فیصد ڈسپیرٹی ریڈکشن الاونس نہیں دیا جاسکتا جب 2021میں 25 فیصد ڈسپیرٹی ریڈکشن الاونس دیا گیا تھا تو یونیورسٹی ملازمین اور اساتذہ نے تحریک چلائی اور اس کے نتیجے میں صوبائی حکومت نے یہ اصول طے کروایا کہ اگر یونیورسٹی کے پاس وسائل موجود ہیں اور ان کی سنڈیکیٹ اجازت دیتی ہےتو دے دیا جائے اور بیشتر یونیورسٹی انتظامیہ دینے پر آمادہ ہو گیں اور مل گیا اس مرتبہ فنانس ڈیپارٹمنٹ اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے مشترکہ طور پر یونیورسٹی ملازمین کو ان کے جائز حق سے محروم کرنے کی سازش کی ہے اور یو ٹرن لیتے ہوئے سابقہ موقوف کے برعکس خط لکھ دیا ہے کہ۔کیونکہ۔یہ خود مختار آرگنائزیشن کے ملازم ہیں انہیں نہیں ملنا چاہیے حالانکہ محکمہ خزانہ کی ایک پائی خرچ نہیں آنی تھی اتحاد اساتذہ پاکستان نے اس طرز عمل کی مذمت کی ہے اور انہیں طرز منفی عمل تبدیل کر کے اسے مثبت بنانے کی ضرورت ہے