سی ٹی آئی سات ماہ کے لیے تعینات ہوئے اور انہوں نے 30 اپریل تک تنخواہیں وصول کیں کرونا کے سبب کلاسز معطل رہیں
پی پی ایل اے نے احکامات فورا واپس لینے کا مطالبہ کر دیا
جہلم( خصوصی رپورٹ)حکومت پنجاب نے گزشتہ سال پنجاب کے مختلف کالجوں میں یکم اکتوبر 2019 سے 30 اپریل 2020 تک سات ماہ کے لیے ساڑھے چار ہزار سی ٹی آئی بھرتی کیے انہوں نے 14 اپریل تک اپنی خدمات سر انجام دیں کرونا کی وبا کے باعث تعلیمی عمل معطل ہوگیا تو دیگر ملازمین کی طرح یہ عارضی اساتذہ بھی گھروں میں بیٹھ گئے۔ پرنسپل حضراتِ نے 30 اپریل تک کی تنخواہیں اور تدریسی تجربے کے سرٹیفکیٹ ان کے حوالےکر دئیے دیگر ملازمین بھی گھر بیٹھے ماہانہ تنخواہیں وصول کر رہے ہیں شاہ سے زیادہ شاہ پرست حکام کو خیال آیا کہ عارضی ملازمین کو پریشان کیا جاسکتا تھا جو رہ گیا لہذا اکاؤنٹنٹ جنرل کے ایما پر ضلعی اکاؤنٹ آفس نے پرنسپل حضرات کو خطوط لکھے کہ آپ نے جن عارضی اساتذہ کو تنخواہیں دلوائی ہیں ان سے ڈیڑھ ماہ کے برابر رقم لے کر سرکاری خزانے میں جمع کروائیں ایک طرف تو حکام کرونا سے متاثر ہونے والے دہاڑی داروں اور چھوٹے کاروباری حضرات کی مالی اعانت کر رہی ہے اور دوسری جانب ان بے روزگار نوجوانوں سے وصول شدہ رقوم واپس طلب کر رہی ہے یہ دوہری پالیسی ناقابل فہم ہے۔