اتحاد اساتذہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ساہیوال، پروفیسر ظہور حسین شعبہ کیمیا کے خلاف پرنسپل کالج ہذا کی جانب سے غیر مصدقہ اور بے بنیاد الزامات لگا کر کی جانے والی جوب دہی اور ان کے صدر شعبہ اور وائس پرنسپل کے عہدوں سے سبکدوشی کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔معزز پروفیسر کی ریٹائرمنٹ سے صرف دو ماہ قبل ہونے والی ان زیادتیوں سے ان کی 35 سالہ مدت ملازمت و خدمت کے بعد ہونے والی باعزت ریٹائرمنٹ میں رکاوٹیں اور ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔قبل ازیں انہی سربراہ ادارہ کی جانب سے اتحاد اساتذہ ساہیوال کے سینئر پروفیسر اسد وحید چیمہ، ڈاکٹر مرزا معین الدین، اور سرفراز احمد گورایہ صاحبان کے خلاف معاندانہ کاروائیاں ہوچکی ہیں۔ پروفیسر ظہور حسین کے خلاف ہونے والی زیادتی بھی مخالفانہ سیاسی فریقین کی ایما پر ہونے والے طفلانہ عناد کا تسلسل ہے۔اِسی طرح ڈ ائر یکٹر کا لجز سا ہیو ا ل ڈویژن کو اُن کے د فتر میں جا کر کچھ سابق عہدیداران کی طرف سے دباؤ ڈالنا اور دھمکایا جانا بھی ایک خاص مائنڈ سیٹ کا عمل ہے جو ہر معاملہ کو اپنے مفاد کی نظر سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اتحادِ اساتذہ ان تمام بلا جواز اقدامات کی پُر زور مذ مت کرتی ہے۔ کالج میں مسلسل ایک سیاسی گروپ کو نوازا جانا اِس بات کو واضح کرتا ہے کہ کالج انتظامیہ دوسرے فریق کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے جو قابلِ مذمت ہے۔تعلیمی ا دا ر ے 15 مارچ 2020ء سے بند ہیں اور تعلیمی سیشن نہ ہو نے کے با وجو د سینئر اسا تذ ہ کی بے بنیا د الزامات کے تحت جواب طلبیاں اساتذہ کے وقار کے منافی اور کالج انتظامیہ کی اہلیت پر بڑا سوال ہیں۔ اتحادِ اساتذ ہ ساہیوال اِس طرز عمل کی پُر زور مذ مت کرتی ہے اور اِس بات کی امید کر تی ہے کہ کالج کے اِن سینئر اساتذہ کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی زیادتی نہ ہو۔ اتحادِ اساتذہ نے ہمیشہ استاد کے وقار اور احترام کا تحفظ کیا ہے۔ استاد ہی تعلیمی عمل کا مرکز ہے اور اُس کی عزت اور وقار سے بڑھ کر کوئی چیز برتر نہ ہے۔ اتحادِ اساتذہ کالج انتظامیہ کے غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہتھکنڈوں کی پُر زور مذمت کرتی ہے۔