آج گورڈن کالج راولپنڈی کے استاد اور اتحاد اساتذہ پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر راشد کو گالیاں دی گئیں اور ہراساں کیا گیا جو کارکنان اتحاد اساتذہ کے لیے نا قابل برداشت ہے فوری طور پر غیر جانبدارانہ انکوئری کروائی جائے اور ناخوشگوار واقع کے مرتکب افراد کے خلاف کاروائی کی جائے اسی طرح سے ہی غنڈا کلچر کو روکا جا سکتا ہے
لاہور (نمائندہ خصوصی ) اتحاد اساتذہ پاکستان راولپنڈی کے کنوینئر اور گورڈن کالج راولپنڈی کے صدر شعبہ کیمسٹری ڈاکٹر راشد محمود نے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن پنجاب کے نام ایک درخواست دی ہے جس کے ٹیکسٹ کے مطابق کچھ ممبران فیکلٹی گورڈن کالج نے انہیں کالج امور پر بحث کے دوران مشتعل ہو کر گندی گالیاں دیں دھمکیاں دین ہراساں کیا اور زد و کوب کرنے کے ارادے سے بڑھائے لیکن وہاں موجود کچھ اساتذہ نے ایسا ہونے سے روک لیا واقعات کے مطابق وائس پرنسپل کامران نسیم نے کچھ لوگوں کی موجودگی میں ڈاکٹر راشد صاحب سے کچھ اضافی پررکٹوریل ڈیوٹی لینے کو کہا جس پر ڈاکٹر راشد نے معذرت کی اور کہا کہ میرے اسانمنٹس پہلے ہی بہت ہیں اس عام سی بات پر سیخ پا ہوگئے اور نا معقول حرکات پر اتر آئے اور گالیاں دینے لگے ان کی حمایت میں ایک اور نوجوان پروفیسر نے بلا جواز ان سے بھی بڑھ کر گالی گلوج کرنے لگے انتہائی اقدام کی دھمکیاں دینے لگے اور ہراساں کرنے لگے طلبہ و طالبات بھی ادھر ادھر کھڑے سن کر معماران قوم کی اس حالت پر کف افسوس ملتے رہے ڈاکٹر راشد نے بجائے اس کے خلاف کوئی فوری رد عمل دیتے انہوں نے ایک درخواست محکمہ کے اعلی افسران کے نام بھجوائی ہے کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ انکوئری کروائی جائے اور اس واقع کے ذمے داران کے خلاف قرار واقعی سزا دی جائے اتحاد اساتذہ کے رہنماؤں نے بھی ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے محکمے کو ایسا کرنے کا موقع دیا ہے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جا سکتا ہے اگر ایسا ہوا تو افسوس ناک ہوگا