نجی ادارے کے ہاتھ لمبے کسی بھی میڈیا چینل نے ادارے کا نام نہیں لیا ضلعی انتظامیہ سے اجازت کے رول کا اطلاق صرف سرکاری اداروں پر ہے ان پرائیویٹ اداروں پر نہیں
پنجاب کالج پتوکی میں تقریبا پانچ ہزار طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں کھلا آزاد ماحول فیشن و کلچرل پروگرام اور تفریحی دورے ہی طالب علموں کی کشش کا باعث ہے جو سرکاری اداروں میں دستیاب نہیں
لاہور خصوصی رپورٹ۔ کل صبح پنجاب کالج پتوکی کی آٹھ بسیں طلبہ و طالبات کو لے کر آزاد کشمیر تفریحی ٹور پر الصبح روانہ ہوئیں بسیں جب ملتان روڈ پر مہلنوال کے قریب پہنچیں تو موٹر کار پر سوار نوجوانوں نے اس پر فائر کھول دیا ایک گولی ایک طالبہ کے سر پر لگی اور ایک طالبہ کے کندھے پر لگی اول الذکر جنرل ہسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے دوسری جناح ہسپتال میں زیر علاج ہے اور اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے اس واقعے کا سب سے زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بسیں ان حادثے کے باوجود ان طالبات کو اس حالت میں لاہور چھوڑ کر آزاد کشمیر روانہ ہو گئیں ذرائع بتاتے ہیں کہ یہاں تعلیم سے زیادہ ایسے تفریحی ڈوروں مینا بازار میوزک پروگراموں پر توجہ دی جاتی ہے اس وجہ سے طالب علم یہاں داخلے کے متمنی ہوتے ہیں ایسی سرگرمیاں سرکاری اداروں میں یا تو سرے سے ہوتی نہیں یا محدود پیمانے پر ہوتی ہیں تو اتنی پر کشش نہیں ہوتیں ایسے ہلےگلوں میں بد مزگیاں بھی ہو تی ہیں اور یہ کوئی پہلا واقع نہیں اس سے پہلے بھی ہو چکے ہیں اس میں دل چسپ پہلو یہ بھی ہے کہ سرکاری اداروں میں ایسے دوروں کے لیےضلعی انتظامیہ سے اجازت ضروری ہے جبکہ ںہاں کھلی چھٹی ہے اس ادارے کا میڈیا بھی اتنا دباؤ ہے یا کچھ اور معاملہ کہ کسی چینل نے ادارے کا نام نہیں لیا نجی نجی کہتے رہے حادثے کی خبر جب ٹی وی چینلز پر چلی تو حکام کو بھی ہوش ا گیا پولیس افسران نے جب تفتیش کے لیے ادارے کے ذمہ داران سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ وہ منزل آزاد کشمیر پہنچ چکا ہے اور اب وہ ٹور مکمل کر کے ہی واپس آئیں گے البتہ جب انہوں نے دباؤ ڈالا تو اب وہ سنا ہے کہ واپس آ رہے ہیں ابتک کی تفتیش کے مطابق یہ حادثہ ٹریفک کے دوران راستہ نہ دینے اور اس بنا پر جگھڑا کے باعث پیش آیا