محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب اس لاری کی طرح چل رہا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ نہ انجن میں خوبی نہ کمال ڈرائیور خدا کے سہارے چلی جا رہی ہے اس سال کے آغاز میں ہی تمام ڈویژنل ڈائریکٹرز کو یہ کہہ کر فارغ کردیا گیا کہ زمانہ جدید میں جدید رجحانات کے حامل کو بطور ڈائریکٹر تعینات کیا جانا چاہیے چنانچہ اہلیت کا معیار بھی طے ہو گیا درخواستیں طلب بھی کر لی گئیں مگر تاحال انٹرویو کر کے تعیناتیاں نہ ہو پائیں جس کا زمہ دار گنئ پگ کرونا کو ٹھہرا دیا گیا کئی ڈپٹی ڈائریکٹر کی اسا میاں خالی پڑی ہیں ڈی پی آئی کی آسامی گزشتہ سال 8جون سے خالی پڑی ہے ایک ایڈیشنل ڈی پی آئی چوہدری جہانگیر احمد دس ماہ اس پر بطور انچارڈی پی آئی کام کر کے بلآخر 20 اپریل کو ریٹائر ہوگئے چنانچہ ڈی پی آئی اور ایڈیشنل ڈی پی آئی دونوں پوسٹیں خالی ہو گیں اور ایک ڈائریکٹر کو ڈی پی آئی کا چارج دے دیا گیا جو وہاں کام کر رہے ہیں تعلیمی بورڈوں کی صورتحال قطعاً مختلف نہیں چیرمین لاہور بورڈ چوہدری محمد اسماعیل جنوری 2020 میں مدت ملازمت مکمل کرکے ریٹائر ہوئے چارج لاہور کے ایک سینئر پرنسپل کو دے دیا گیا ہے جو اسی سال نومبر میں ریٹائر ہو رہے ہیں چار تعلیمی بورڈز میں سیکرٹری اور ایک میں کنٹرولر کی آسامیاں خالی پڑی ہیں ان کو تین تین ماہ کے لیے لگا کر پھر بار بار مدت کیلئے توسیع دی جا رہی ہے