کالج ٹیچرز انٹرنی (سی ٹی ائی)کی تعداد کا اندازہ لگانے لگانے کے لیے کالجوں کو پرفارما بھجوا دیا گیا
لاہور(نمائندہ خصوصی ) ہر کوئی جانتا ہے کہ کن کالجوں میں اساتذہ کی اشد ضرورت ہے کون کون سے کالجز ناقص حکمت عملی کی بنا پر بالکل اساتذہ سے خالی ہوئے کن کے تھیلے نوٹوں سے بھرے اعلی افسران تک جانتے ہیں محض اس بات کو پبلک کرنے کے لیے ایک ڈرامہ کیا جا رہا ہے ایک پروفارما ڈی پی آئی کالجز پنجاب سے ڈویژنل ڈائریکٹوریٹ کو اور ڈویژنل ڈایکٹوریٹس سے پر کالجوں کے پرنسپلز کو بھجوائے گئے ہیں جن کا عنوان ہی مضحکہ خیز ہے ک ٹنٹیٹو یعنی عارضی لسٹ ضروت پڑی تو شائد استمال کرنا پڑے یہ پریکٹیس ماضی سے جاری ہے جب موسم گرما کی تعطیلات کا اختتام ہونے کو ہوتا ہے تو خیال آتا ہےکہ اکیڈمک سیشن شروع ہونے کو ہے تو جہاں اساتذہ کی کمی ہو وہاں کالج ٹیچرز انٹرنی چھ ماہ کے لیے بھرتی کر لیے جائیں بھرتی کرنے کا عمل اتنا لمبا اور پچیدہ ہے کہ اسے مکمل ہوتے ہوتے آدھے سے زیادہ سیشن ضائع ہو چکا ہوتا ہے انٹرمیڈیٹ کے طالب علم ستمبر سے دسمبر تک ہی ہوتے ہیں جنوری کے بعد بھرتی کا کوئی مقصد ہے ہی نہیں جیسا کہ گزشتہ برس ہوا بیوروکریسی صرف پیسے بچانے کے لیے تعلیم کو اور نئی نسل کے مستقبل کو داؤ پر لگا رہے ہیں اگرہمیں ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل ہونا ہے تو یہ وطیرہ بدلنا ہوگا اساتذہ کی کمی کہاں ہے پہلے سے علم ہوتا ہے سیشن شروع ہونے سے قبل بھرتی کیوں نہیں کی جاتی ذمہ داران کے خلاف کاروائی ہونا چاہیے