اٹیچمنٹ پر 78لوگوں کے آرڈرز ہیں پھر 63لوگوں کے منسوخ کیوں کیے گئے تینوں سیکشن افسران ٹیکنیکل کوٹے پر لیکچررز ہیں محکمے کے سیکرٹری و سپیشل سیکرٹری کے بارے میں بات کرنے سے گریزاں ہیں حقیقت یہ ہے کہ ان کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہےکہ انہیں ایسا کرنے کا سیکرٹری و سپیشل سیکرٹری نے زبانی حکم دیا بعض درخواست دہندگان کی درخواستوں پر لکھ کر بھی دیا ممکن ہے کچھ سیکشن آفیسر ان نے اپنے بھی لسٹ میں شامل کیے ہوں
بات رابعہ بصری کی لیکچرر شماریات مدیحہ ممتاز کی غیر قانونی ٹرانسفر سے شروع ہوئی محکمے میں دو الگ الگ سیکشنز کی پوسٹیں ہوتی ہیں مین اور وویمن ایک سیکشن کی پوسٹ اٹھا کر دوسرے سیکشن میں نہیں بھجوایا جا سکتا تکنیکی طور پر یہ غلط ہے محکمہ ایک غلطی پر پردہ ڈالنے کے لیے غلطیوں کی سیریل مکمل کر رہا ہے
اتحاد اساتذہ پاکستان کا موقف ہے کہ حکومت کیونکہ غیر سیاسی ہے اس سال ہونے والی تمام ٹرانسفرز کے غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں کتنی میرٹ پر حق داران کو ملیں اور باقی کیسے کی گئیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا
بد انتظامی ،میرٹ کی خلاف ورزیوں کی ایک وجہ مضبوط ایسوسی ایشن کا نہ ہونا بھی ہے آرگنائزڈ مزاحمت نہیں ہےتو افسر شاہی من مانیوں کے ہے آزاد ہے 2016 سے2019 تک اتحاد اساتذہ پاکستان کی منتخب ایسوسی ایشن تھی تو رشوت ایسے سر عام نہیں تھی ایک چیک موجود تھا چوری چھپے وارادت ہوتی تھی
لاہور نمائندہ خصوصی ، سیکرٹری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے تین سیکشن افسران کو غیر قانونی طور پر اکیاون لیڈی لیکچررز و لائبریرین کو اٹیچمنٹ پر بڑے شہروں کے کالجوں میں بھجوانے کےارڈرز جاری کرنے پر کیس آنٹی کرپشن کے حوالے کر دیا سیکشن افسران کیونکہ سیکریٹریٹ سروس کے نہیں لیکچررز ہیں اور عارضی طور پر بطور ایس او سیکریٹریٹ میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں اس پر موقف دینے سے ڈرتے ہیں ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ سیکرٹری و سپیشل سیکرٹری نے زبانی اور بعض کیسز میں درخواستوں پر آرڈرز بھی کیے سیکرٹری کچھ آرڈرز کو تو اون کر رہے ہیں کل 78 مرد و خواتین کے اٹیچمنٹ پر آرڈرز کیے گئے آنٹی کرپشن کو بھجوائے جانے والی لسٹ میں 51 خواتین کا ذکر ہے جبکہ کینسل کیے جانے والے آرڈرز کی لسٹ میں 63نام ہیں جبکہ ذخائر کے مطابق اصل تعداد 78 ہے باقی 15لوگوں کی اٹیچمنٹ آرڈرز کو محکمہ کہتا ہے کہ یہ اصلی ہیں بے چارے سفارش یا رشوت دیکر جگہ تبدیل کروانے والے سخت پریشان ہیں کہ پیسے بھی گئے یا سفازش ضائع گئی اور کام بھی نہ ہوا حکام کو میرٹ کے مطابق حقداروں کو ان کا جائز حق دلوانے کی خاطر معاملے کی تہہ تک پہنچنا ہوگا