سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نے جند روز قبل گورنمنٹ کالج عیسی خیل کی پرنسپل مہوش محسنین فاطمہ کو اس بنا پر ٹرانسفر کر دیا تھا کہ اس نے سابقہ انچارج پرنسپل محترمہ ردا خان کی کرپشن کا پردہ چاک کیا کرپشن میں در پردہ موجود ڈپٹی ڈائریکٹر بھی ملوث تھے انکوائری میں پردہ چاک ہو جانے کے خوف سے ڈپٹی ڈائریکٹر جن کے ہاتھ لمبے بتائے جاتے ہیں نے کمال ہوشیاری سے کیس کا رخ تبدیل کروا دیا انہوں نے افسران بالا کو یہ رپورٹ دی کہ سابقہ پرنسپل محترمہ ردا خان اور موجودہ پرنسپل محترمہ مہوش محسنین فاطمہ کے درمیان ذاتی چپقلش ہے اور مہوش محسنین فاطمہ نے ردا خان کی توہین کی ہے محکمہ بجائے اس کے شکایت کی تحقیقات کرواتا انہیں نے محترمہ مہوش محسنین فاطمہ کو ہٹا کر پرنسپل گورنمنٹ قمر مشانی کالج برائے خواتین میانوالی کی انچارج پرنسپل مسز ثوبیہ عطا نیازی کے سپرد کر دیا جس کے خلاف محترمہ مہوش محسنین فاطمہ نے محکمانہ اپیل دائر کر دی جو تا حال التوا میں ہے چارج چھوڑنے کے پریشر پر محترمہ مہوش محسنین فاطمہ نے پنجاب سروس ٹربیونل میں اپیل دائر کر دی جس پر ممبر سروس ٹربیونل میاں ابرار احمد نے حکم امتناعی جاری کر دیا ہے اور لکھا ہے کہ جب تک چیف سیکرٹری محکمانہ اپیل کا فیصلہ نہیں کرتے محترمہ مہوش محسنین فاطمہ بطور پرنسپل کام کرتی رہیں گی