پچیس سال سرکاری سروس مکمل کرنے والے ملازمین ریٹائرمنٹ لے سکیں گے مگر ان کی مجموعی پینشن سےساٹھ سال سے کم مدت کا تین فیصد سالانہ کے کٹوتی ہوگی جس کی زیادہ سے زیادہ حد بیس فیصد ہوگی فوجی ملازمین کے کیسز صرف اس صورت میں ہوگی جب یہ خود اختیاری پنشن اس رینک کے لیے متعین سروس سے قبل لی جائے
ریٹائرمنٹ کے وقت حساب لگائی جانے والی پینشن والی نٹ پینشن کو بیس لائن پینشن کہا جائے گا بعد میں کیا جانے والا پینشن میں اضافہ ہمیشہ اس پر کیا جائے گا اور اضافہ شدہ رقم کا حساب الگ رکھا جائے گا ہر تین سال بعد پے اینڈ پنشن کمیٹی بیس لائن پینشن کا جائزہ لیا کرئے گی پہلے سے پینشن وصول کنندگان کی اس پینشن کو بیس لائن پینشن تسلیم کر لیا جائے گا رسٹوریشن آف پینشن کے وقت بیس لائن پینشن کو بنیاد بنایا جائے گا
ملازم کی موت اور سپوس کی نااہلیت کی صورت میں دیگر ممبران کو فیملی پینشن دس برس تک دی جائے گی
سبیشل فیملی پینشن ملازم کی موت یا سپوس کی نااہلیت کی صورت میں یا پہلے وصول کنندہ کی نا اہلیت کی صورت میں باقی حقداران کو موت کے پچیس سال بعد تک ادا کی جائے گی معذور /سپشل بچوں کی صورت میں سپشل پینشن تاحیات ہر بچے کو دی جائے گی اس پینشن کا ریٹ آخری حاصل کی گئی پینشن کے پچاس فیصد تک بڑھا دیا جائے گا
ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سے ملازمت کرنے والوں کو پینشن یا نوکری کا معاوضہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا
ایک سے زائد پینشنز وصول کرنے والوں کسی بھی ایک پینشن کا انتخاب کرنا ہوگا
خود ملازمت کر کے ریٹائرمنٹ پر جانے والا سرکاری ملازم اپنی پنشن کے علاؤہ اپنے سپوس کی پیشین وصول کر سکے گا
پینشن میں سالانہ اضافہ دو سالوں کےافراط زر کی اوسط کا اسی فیصد دیا جائے جبکہ افراط زر کا تعین کھانے پینے کی اشیا کے انڈیکس کی بنیاد پر کیا جائے گا جو سٹیٹ بنک آف پاکستان جاری کرئے گا
اسلام آباد ۔۔نامہ نگار ۔۔وفاقی حکومت کا مجوزہ نوٹیفکیشن منظر عام پر ہے جو کیبنٹ ڈویژن کی منظوری کے بعد وفاقی سرکاری ملازمین کے لیے یکم جولائی 2024 سے نافذ العمل ہوگا اس نوٹیفکیشن میں ان تمام ترامیم کا ذکر ہے جو پینشن قوانین میں کی جانی تھیں اور ان کا ذکر گزشتہ کئی ماہ سے سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں چل رہا تھا اگرچہ ان میں معمولی رد و بدل بھی ہے مثلا پنشن کیلکولیشن میں آخری چھتیس تنخواہوں کی بجائے چوبیس تنخواہوں کی اوسط کر دیا گیا ہے اسی طرح پہلے پینشن میں سالانہ اضافے کا ذکر اور طرح تھا اس میں تبدیلی کی گئی ہے سرکاری ملازمین اس سلسلے میں کئی بار احتجاج بھی کر چکے ہیں مگر حکومتی حلقوں کے اداروں میں رتی برابر بھی فرق نہیں آیا اور یہ تقریباً یہ اسی طرح ہوا جیسے آئی ایم ایف نے ہدایات دیں اور یکم جولائی 2024 سے یہ یہ پہلے وفاقی سرکاری ملازمین کلہاڑا چلایا جا رہا ہے اور پھر ظاہر ہے اس کا دائرہ صوبوں تک بڑھایا جائے گا