ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے آخری تڑی لگا دی اثھ ستمبر تک آپشن نہ دینے والوں کو ڈیپارٹمنٹ جہاں چاہے گا پوسٹ کر دے گا
ڈیپارٹمنٹ کی شاخ پر بیٹھے ۔۔پر صورت میں ٹرانسفر و پرموشن پالیسی پر عملدرآمد چاہتے ہیں
وہ یہ ماننے کے لیے تیار ہی نہیں کہ غلطی ہو گئی ہے ٹرانسفر پالیسی الگ ہوتی ہے اور پرموشن ایڈجسٹ الگ وہ ٹرانسفر پالیسی کے رولز کا اطلاق پرموثیز پر کرنے پر کرنے کا فیصلہ سنا دیا ہے ہارڈ۔شپ اور کمپنسیٹری دس گراؤنڈز جس میں بیوہ۔۔ مطلعقہ سنگل پیرنٹ ۔ وڈ لوگ ، خود بیمار یا بچہ بیمار ،بڑھیا ایس ٹی آر اور سنگل ٹیچرز کو ایڈجسٹ کر دیا جائے گا باقیوں کو اپنے یا جہاں پر اسامی ہوگی پوسٹنگ کی جائے گی کمپنسیٹری گراؤنڈ کے ہر ایک کے نمبر مختص کیے گئے ہیں جو ایڈ کر کے میرٹ بنایا جائے گا ایڈجسمنٹ یا ٹرانسفر کا اس بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا
لاہور ( خصوصی رپورٹ ) کئی روز تک جاری رہنے والے پیپلا اور ہائر ایجوکیشن کے مابین ہونے والے مذاکرات ختم ہوگئے مذاکرات کیا تھے جھارے اور انوکی کا مقابلہ تھا ایسوسی ایشن کے سارے دلائل سیٹوں کو اپ گریڈ کر کے ایک آسودہ ایڈجسمنٹ کے لیے تھے انہوں نے اس سلسلے تمام منتقی دلائل دئیے جسے تسلیم کرنے کے باوجود دوسری طرف سے یہ موقف اختیار کیا گیا کہ ایک پرموشن ایڈجسمنٹ پالیسی کابینہ سے منظور شدہ ہے پوسٹنگ ارڈرز اس کے مطابق ہی ہونگے کوئی باہمی اپ گریڈیشن ڈاؤن گریڈیشن نہیں ہوگی ماضی میں ایسا کر کے غلط کیا گیا ہے اسے دوہریا نہیں جائے گا استاتذہ کی مذاکراتی ٹیم نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا مختلف تجاویز بھی دیں ایسا ہو سکتا ہے ایسا ہو سکتا ہے مگر بے سود ۔سیکرٹری نے تو یہ تک کہہ دیا کہ اعداد و شمار کی بات ہی نہ کریں اس پالیسی میں جو ممکنہ رعایت ہو سکتی ہے اس کی بات ہو سکتی ہے دوسری بے فائیدہ ہے ایسوسی ایشن نے واضح کر دیا ہے کہ ہم تو پرموشن الگ اور ٹرانسفر الگ عمل ہے اس کو الگ الگ بنایا جائے پرموشن کے بعد ایڈجسمنٹ کا عمل اساتذہ کے آسان ،سہل اور آسودہ بنایا جائے جس پر یہ کہا گیا کہ اس دفعہ نہیں اس کے بعد اس پر بات ہو سکتی ہے اور ترامیم کر کے دوبارہ کابینہ سے منظوری لی جا سکتی ہے اس کے فوری بعد انہوں نے ایک نوٹس جاری کر دیا ہے کہ آج رات بارہ بجے تک آپشنز دے دیں اگر کوئی آپشن نہیں دیتا تو محکمہ خود اس کی پوسٹنگ دستیاب اسامی پر کر دے گا یہ ان دوستوں کے لیے کڑا امتحان ہے اکثریت تو اوپن میرٹ والی ہے باقیوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ ہٹ دھرمی کے سامنے سرنڈر کرنا ہے یا پھر ایسوسی ایشن کے ساتھ ملکر ان قوتوں سے ٹکرانا ہے اس وقت پورا ڈیپارٹمنٹ ایسا ہے کہ ہر شاخ پہ ۔۔ بیٹھا ہے انجام گلستاں کی فکر ہے