جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ محکمہ ہائر ایجوکیشن کی بارے میں عمومی تاثر ہے کہ یہاں ڈاک سے بھجوائی گئی ڈاک کا مل جانا جسے جو شیر لانے کے مترادف ہے ذاتی خطوط کا تو حشر ہوتا تو سب نے دیکھا ہی ہے اہم سرکاری محکموں سے آئی ہوئی ڈاک کا حال بھی زیادہ بہتر نہیں اس بات کو مزید تقویت اس وقت ملی جب ہر طرف یہ مطالبہ بڑھ گیا کہ لیکچرز کی آپ ڈیٹڈ سنیارٹی لسٹیں جاری نہیں ہو رہیں تو پی پی ایل اے کے عہدے داروں نے اسے اولیت دیتے ہوئے مسلے کو حل کرنے کا فیصلہ کیا محترم ڈی پی آئی کالجز سے انہوں نے استفسار کیا کہ رکاوٹ کیا ہے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2015کے لیکچرز کی انٹر سی سنیارٹی پنجاب پبلک سروس کمیشن سے نہیں ملتی کئی خطوط لکھے ہیں وہ نہیں بھجواتے لیڈران پی پی ایل اے چوہدری غلام مصطفیٰ،چوہدری توصیف صادق،ناصر جاوید جپہ اور ڈاکٹر خورشید اعظم نے ان معلومات کی روشنی میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کی مجاز اتھارٹی سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ کمشن سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کو یہ میرٹ لسٹ فراہم کرتا ہے ڈی پی آئی کو نہیں اور وہ تمام لسٹیں فراہم کر چکا ہے تشویش مزید بڑی تو دونوں دفاتر کی فائلیں خود کھنگالنے کی ضرورت پڑ گئی بہت سے انکشافات سامنے آگئے ڈی پی آئی آفیس نے اپنا دفتر کھنگالے بغیر چودہ خطوط لکھے اور ان کے حوالے سے سیکرٹریٹ نے اٹھارہ کمیشن کو ارسال کیے کمیشن کا ایک ہی جواب کہ ہم بھیج چکے ہیں آپنے دفتر میں تلاش کریں جب ہمارے قائدین نے یہ دفاتر کو کھنگالا تو پتہ چلا کہ2012اور 2017کی لسٹیں موجود تھیں البتہ2015کی لسٹیں باوجود کوشش نہ مل سکیں چنانچہ یہ طے پا یا کہ ڈی پی آئی کالجز 2015کی لسٹ کی فراہمی کی درخواست کریں گے اور قائدین کمشن سے سپیشل درخواست کر کے اسے جلد از جلد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے
previous post