حکومت خیبر پختونخوا نے گزشتہ سال ریٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ سے بڑھا کر تریسٹھ برس کر دی پشاور ہائیکورٹ نے ایکٹ کو منسوخ کر کے ریٹائرمنٹ کی عمر پھر سے ساٹھ سال کر دی اس دوران ساٹھ برس پوری کرنے والے سیکڑوں سرکاری ملازمین کے لئے عجیب صورتحال پیدا ہوگئی ایک حکم کے تحت ان ملازمین کی ماہانہ تنخواہیں رک گی۔ صوبائی حکومت ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ اپیل میں چلی گئی مگر یہ ملازمین اس مخمصے میں ہیں کہ وہ اپنے آپ کو ریٹائر تصور کریں یا سروس میں یہ نوٹیفیکیشن تو بہرحال حکومت کر چکی کہ جتنا عرصہ انہوں نے ساٹھ برس کے بعد کام کیا وہ وصول شدہ رقوم واپس نہیں ہونگی نوٹیفیکیشن کے روز سے ان کی ماہانہ تنخواہیں بند ہو چکی ہیں پنشن کے کاغذات جمع ۔ہیں کرواتے اس امید پر کہ سپریم کورٹ سے فیصلہ صوبہ حکومت کے حق میں ا جائے نوبت جب فاقوں تک جا پہنچی تو اب صوبائی حکومت نے ماہانہ پنشن کے برابر رقم 65 فیصد (تنخواہ کا) انہیں عارضی طور پر دینے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے