خواتین کو ہراساں کر کے ان سے انٹرنیٹ ڈیوائس منگوانے اپنے ساتھ غیر متعلقہ افراد کو گرلز کیمپس لے جانے اور انہیں چائے اور من پسند کھانے منگوا کر دوستوں کو کھلانے ماورائے اخلاق فقرے بازی اور تحفیر آمیز رویہ اپنانے جیسے الزامات ہیں ڈویژنل صدر اور مرکزی صدر پیپلا نے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کو خطوط بجھوائے ہیں جس کی مذکورہ ڈپٹی سیکرٹری جواد ملک کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے
سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کالج اساتذہ نے اس وقت ہائر ایجوکیشن میں براجمان ساری ٹیم کو ہی نفسیاتی مریض قرار دیا ہے جو وقتاً فوقتاً پچھلے چھ ماہ سے پرنسپل اور سینئر اساتذہ کو تخقیر آمیز رویہ اپنائے ہوئے اور ساری ٹیم کو ہٹائے جانے کی خواہش رکھتے ہیں
لاہور ( نمائندہ خصوصی ) کالج برائے خواتین مری روڑ راولپنڈی میں پیش آنے والے شرمناک واقعے کے مختلف پہلوؤں سے اب تک بخوبی واقف ہو چکے ہیں اس واقعے کی سارے کالج اساتذہ سوشل میڈیا پر پرزور مذمت ہو رہی ہیں اور سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے اورمطالبہ کیا جا رہا ہے کہ خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے ،بد تہذیبی اور ماورائے اخلاق زبان استعمال کرنے پر کاروائی کی جائے اس پر مزید یہ کہ انہوں نے وہاں نادر شاہی احکامات جاری کیے سیر سپاٹے کے لیے آئے ہوئے ان سرکاری و غیر سرکاری شہزادوں نے گرد سے آڑی کار کو فوری دھلوانے اچھی سی چائے پلوانے اور پھر لنچ کے لیے فائیو سٹار لیور کا لنچ کا بندوبست کروانے کا حکم دینا تمام وہ جرائم ہیں جو ثابت ہیں سرکاری گاڑی پر پرائیویٹ دوستوں کے سیر سپاٹے غیر متعلقہ افراد کو گرلز کالج میں ساتھ لے جانا سرکاری ملازمت پر مامور خواتین اساتذہ سے اپنی اور ساتھیوں کی خاطر تواضع کروانا قانون کی نظر میں قابل اعتراض ہیں رولز ریگولیشن کی دھجیاں بکھیری گیں اور یہ سب ثابت ہیں صدد پیپلا متحرمہ فائزہ رعنا نے سیکرٹری تعلیم کے نام خط میں مطالبہ کیا ہے کہ ان الزامات کی بنا پر مذکورہ آفیسر جواد ملک کو عہدے سے ہٹایا جائے اور غیر جانبدارانہ انکوئری کروائی جائے اور جرائم ثابت ہونے پر سزا دی جائے اپنے وڈیو پیغام میں صدر پیپلا نے کہا ہے کہ انرلمنث کے ایشو پر پرنسپلز کو بد زبانی اور تخقیر کا نشانہ بنایا گیا اعلی حکام کے علم میں لایا گیا مگر کوئی کاروائی عمل میں لائی گئی سوشل
میڈیا ایکٹوسٹ اساتذہ کے خیال میں ساری ٹیم ذہنی مریض ہیں سب کی چھٹی ہونی چاہیے