اتحاد اساتذہ بہاولپور کے فخر پروفیسر امتیاز سلیم لودھی اکیس اگست کو مدت ملازمت مکمل کر کے ریٹائر ہو گئے انہوں نےبطور لیکچرر اردو اکتیس مئی انیس سو ستاسی سے محکمہ ہائر ایجوکیشن میں تدریسی سفر کا آغاز کیا چوبیس جولائی دو ہزار سات کو بطور اسسٹنٹ پروفیسر ترقی پائی دوسری مرتبہ تیس مارچ دو ہزار پندرہ کو دوسری مرتبہ بطور بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر پرموٹ ہوئے ان کی ساری زندگی جد وجہد سے عبارت ہے ان کی بطور کالج استاد چونتیس سال دوماہ اور بائیس دن کی محکمہ تعلیم اور اساتذہ برادری کے لیے انتھک جد وجہد تو آپ کے سامنے ہے مگر وہ اوائل عمری سے ہی کسی نہ کسی جہت میں اجتماعیت کے لیے کاوشوں میں حصہ دار رہے ہیں ان کی زندگی کا ہلکا سا خاکہ کچھ ایسا ہےوہ بائیس اگست 1961 میں بہاولپور کی ایک متوسط طبقے کی علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے ابتدائ زمانہ طالبعلمی سے ہی دوستوں میں ممتاز نظر آنے کی خواہش دل میں رہی اور پھر اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے پڑھائ کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے مسلسل محنت اور لگن سے دیکھتے ہی دیکھتے سکول کرکٹ ٹیم کے کپتان بن گئے سائنس سوساءیٹی اور سکول بزم ادب کے صدر منتخب ہو گئے تقریری مقابلوں میں شرکت معمول تھا فرسٹ ایر میں داخلہ لیا تو بلا کی خود اعتمادی کو دیکھتے ہوے سینیر دوستوں نے 1976میں کالج میں سٹوڈنس یونین میں پی ایس ایف کے پلیٹ فارم سے جنرل سیکرٹری کےٹکٹ پر الیکشن لڑا دیا یوں اپنے پینل میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے اگلے سال 1977 میں صدارت کا امیدوار تھا جنرل ضیا الحق نے بھٹو صاحب کا تختہ الٹ دیا اور اس طرح دوسری پابندیوں کے ساتھ سٹو ذنٹس یو نیینز پر بھی پابندی لگا دی بعد ازاں پاکستان کی عظیم اور قدیم ترین درسگاہ(1886) گورنمنٹ ایس ای کالج بہاول پور میں داخلہ لیا تو ایک بار پھر صدارت کا امیدوار منتخب ہوئے تو اس کالج میں اسلامی جمعیت طلبہ کا عروج تھا لیکن یہاں بھی دوستوں نے اپنے ووٹ اور سپورٹ سے ایگلز کے پلیٹ فارم سےپورے پینل کو کامیاب کرایا 1983 میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں داخلہ لیا تو یار لوگوں نے طلبہ تنظیم ” دی ایگلز” کا پارٹی چیف منتخب کر لیا یہاں بھی سٹوڈنٹس کے حقوق کی پاسداری کےلیے جدوجہد جاری رکھی لیکچرر بھرتی ہونے پر بھاولپور ڈویژن کے دوستوں نے کالج ٹیچرز ڈیمو کریٹک فورم کا جنرل سیکرٹری منتخب کر لیا اسی دوران پی ایل اے کے انتخابات میں تنظیم اساتزہ کے مقابل ون یونٹ ون ووٹ کے تحت ہونے والے الیکشن میں اتحاد اساتذہ بہاول پور ڈویژن کے دوستوں نے صدارتی امیدوار نامزد کر دیا اس بار صرف دو ووٹوں سے ہار گیا اس کے بعد ڈیپوٹیشن پر دیار غیر کوچ کر گئے واپسی پر پھر گورنمنٹ ایس ای کالج بہاول پور پوسٹنگ ہوئ تو پتا چلا کہ تحریک اساتذہ پچھلے دو الیکشن جیت چکی ہےاور اس بار ہیٹ ٹرک کرنے کا دعوی ہے یار لوگوں نے ایک بار پھر قرعہ ان کے نام نکلااللہ کی مدد اور دوستوں کی محبت سے تحریک اساتذہ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور جیت اتحاد اساتذہ کا مقدر بنی اب پچھلے انتخابات میں ایک بار پھر مرکزی و ڈویژنل قیادت نے مجھ ناچیز پر اعتماد کرتے ہوے ڈویژنل صدر کے لیے نامزد کیا دوستوں نے بھر پور حمایت کی لہذا ان کے ووٹ اور سپورٹ نے اس بار بھی کامیاب کیا لیکن مخالفین کی ھڈدھرمی کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے ان سر گرمیوں کے علاوہ کالج میں بہت سے عہدوں پر فائز رہا جن میں ڈاریکٹر سٹوڈنٹس افیرز, چیرمین سپورٹس کمیٹی ,چیف ایڈیٹر کالج میگزین صدر لٹریری سوساءیٹی ترجمان کالج افیرز کنوینیر مصالحتی کمیٹی رہے ملازمت سے فراغت پر دوستوں نے بھر محبتوں سے نوازا مختلف ڈیپارٹمنٹوں کے دوستوں نے الوداعیہ تقریبات میں ان کی خدمات کو سراہا ایک آخری کالج کی اجتماعی تقریب طے تھی کہ ایک افسوس ناک واقع پیش آ گیا ان کی خواہر نسبتی کا عین اسی دن انتقال ہو گیا اور یہ تقریب ملتوی ہوگئی اب انشا اللہ دوست کسی مناسب موقع پر ان کی خدمات کو یاد کرنے کے لیے محفل سجائیں گے اللہ انہیں خوش و خرم رکھے سروس سے فارغت کے باوجود وہ اتحاد اساتذہ بہاولپورکے لیے اپنی سرپرستی جاری رکھیں گے اللہ انہیں صحت و زندگی دے