2022 Latest News Press Releases

ہر حکومت نے کا لج  اساتذہ کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا، غلام مصطفی

ایک وہ ہیں جنہوں نے ڈی نوٹی فائی کر کے مراعات واپس لی۔دوسرے وہ جنہوں نے تحریری معاہدہ کیا اور ایفا نہ کیا، عدالت عظمی کے واضح احکامات ہیں مگر تسلیم نہیں کرتے، اساتذہ سٹرکوں پر احتجاج نہ کریں تو کیا کریں؟

دو ہزار دو میں لیکچررز کی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے مستقل سیٹوں پر کنٹریکٹ پر بھرتی حالانکہ کنٹریکٹ پالیسی 2004 میں متعارف کرائی گئی ۔2009 میں پے پروٹیکشن دے کر 2013 میں ایک بیوروکریٹک تشریح سے واپس لے لی 2016 میں ہائی کورٹ نے اس بیوروکریٹک تشریح کی نفی کرتے ہوئے پے پروٹیکشن دینے کا فیصلہ کیا مگر بیوروکریسی نے سپریم کورٹ میں اپیل کرکے تین سال ضائع کۓ۔2019 میں سپریم کورٹ نے یہ لایعنی اپیل خارج کر دی ۔ منسٹر نے بھی اس پر عمل کرنے کا تحریری معاہدہ کیا ۔ اسی دوران ایک سمری تیار کر کے بھیج دی گئی ۔تین سال سے یہ سمری چیف سیکرٹری کے پاس پڑی ہے ۔
اس دوران سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کے خلاف توہین عدالت کی دو درخواستیں بھی دی گئیں مگر ڈیپارٹمنٹ نے مختلف حیلے بہانوں سے ٹال دیں۔ بالاخر جنرل سیکرٹری پپلا سرگودھا ڈویژن ملک حیات الله نے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن بیریسٹر نبیل اعوان کو توہین عدالت میں by name نامزد کر دیا مگر بیوروکریسی نے انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چیف سیکرٹری أفس کی طرف سے عدالت میں ایک جھوٹ پر مشتمل مراسلہ جمع کرا دیا کہ موصوف چیف سیکرٹری ازاد کشمیر بن کر پنجاب چھوڑ گۓ ہیں ۔حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا اور چند روز چھٹی پر رہنے کے بعد وہ دوبارہ اپنے أفس میں تھے ۔ صرف عدالت کو غلط بیانی سے گمراہ کیاگیا تھا ۔
یہی حال منسٹر کے تحریری معاہدے کے ساتھ کیا گیا ۔سب سے پہلے سمری کے روٹ کا پھڈا ڈالے رکھا اور منسٹری کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ۔ اس کھینچا تانی میں سیکرٹری فارغ ہوا اور نۓ أنے والے سیکرٹری راحیل صدیقی نے روٹ میں سے فنانس اور ریگولیشن کو نکال کر براہ راست سی ایم کو بھیجنے کیلئے چیف سیکرٹری کو بھیج دی گئی جس کے ساتھ چیف سیکرٹری نے وہی حشر کیا جو ہر طاقتور کمزور سے روا رکھتا ہے۔کمنٹس کیلئے کبھی فنانس کو بھیج دیا کبھی لاء کو اور بالأخر کہیں گم کر دی یا ڈمپ کر دی ۔
اب چھتیس دن گرمی اور روزے میں اپنے دروازے کے سامنے سڑک پر بٹھائے رکھا کہ خود ہی تھک ہار کر چلے جائیں گے مگر جب اندازہ غلط ثابت ہوا اور ہر طرف سے اساتذہ کے حق میں میمورنڈم اور قرار دادوں کا سلسلہ شروع ہوا تو رات کے اندھیرے میں پولیس أپریشن کروا دیا ۔
اس غیر قانونی ۔غیر روایتی ۔غیر اخلاقی ۔ دروغ گوئ۔جھوٹ اور فراڈ پر مبنی طرزعمل کو کیا کہا جائے ۔کیا یہ حکومت ہے ۔کیا یہ ریاست ہے۔

Related posts

پرنسپل مسز نسرین جاوید خان کی ریٹائرمنٹ ۔۔ایک شاندار تقریب پذیرائی کا انعقاد

Ittehad

پرسوں اٹھائیس مارچ سے ایک سو ستائیس مرد و خواتین اسسٹنٹ پروفیسر اور سنئیر انسٹرکٹر پر مشتمل بیج فائیو کی ٹریننگ کا اغاز

Ittehad

  ترقیوں کی تازہ ترین خبریں ،ترقی پانے والی خواتین ایسوسی ایٹ پروفیسرز کا نوٹیفکیشن کل۔جاری ہوگا

Ittehad

Leave a Comment