درہ آدم خیل میں واقع فاٹا یونیورسٹی کے ٹیچنگ سٹاف سمیت کلرکس اور درجہ چہارم کے ملازمین گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔میڈیا رپورٹس اور ملازمین کے سوشل میڈیا اکائونٹس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارچ کے مہینے سے ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔عیدالفطر اور رمضان کا مہینہ بھی انہوں نے بغیر تنخواہ کے گزارا اور اب پھر عیدالاضحی قریب آگئی ہے۔ملازمین نے متعدد بار پشاور میں واقع ہائر ایجوکیشن کے حکام سے معاملہ حل کرنے کی درخواست کی لیکن تاحال اس پر کوئی عمل درآمد سامنے نہیں آیا۔حکام کے مطابق یونیورسٹی میں وائس چانسلرکی عدم تعیناتی سے یہ مسئلہ درپیش ہے۔تنخواہوں کے علاوہ دیگر کام بھی رکے ہوئے ہیں جن میں نئے اساتذہ کی تعیناتی اور ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں۔یونیورسٹی کے پروفیسرز کا کہنا ہے کہ ان کو احتجاج پر مجبور کیا جا رہاہے۔اگر چند دن کے اندر تنخواہوں اور وائس چانسلر کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ کیا گیا تو وہ نہ صرف آن لائن کلاسز کا بائیکاٹ کریں گےبلکہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاج بھی کریں گے۔حکومت کی جانب سے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ابھی کوئی واضح تاریخ سامنے نہیں آسکی۔
previous post