فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن فپواسا پنجاب چیپٹر کے صدر *ڈاکٹر عبدالستار ملک*، جنرل سیکرٹری *ڈاکٹر احتشام علی* پنجاب یونیورسٹی لاہور کے صدر *ڈاکٹر ممتاز انور چودھری*، سیکرٹری *ڈاکٹر امجد عباس مگسی*، جی سی یونیورسٹی لاہور کے صدر *ڈاکٹر عاطف شہباز*، یو ای ٹی لاہور کے صدر *ڈاکٹر امجد حسین* ، UVAS لاہور کی صدر *ڈاکٹر انیلا درانی* کے علاوہ مختلف یونیورسٹیز کی اے ایس اے کے نمائندگان نے پنجاب حکومت کی تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ۔
*لاہور پریس کلب* میں منعقد ہونے والی اس پُر ہجوم پریس کانفرنس میں یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین کی نمائندہ تنظیموں کے علاوہ پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے قائم مقام صدر زاہد اعوان اور پنجاب کی بہت سی نان ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشنز کے راہنما بھی موجود تھے ۔
فپواسا پنجاب کے صدر *ڈاکٹر عبدالستار ملک* نے وزیر اعلی پنجاب، منسٹر ہائیر ایجوکیشن اور فنانس ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی ناقص کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین بھی معاشرے کے دیگر طبقوں کی طرح مہنگائی سے شدید متاثر ہوئے ہیں ، لیکن حکومت ان کے ساتھ اس لیے سوتیلوں والا سلوک کر رہی ہے کہ اعلی تعلیم کے معیار میں بہتری حکومت کی ترجیحات میں ہی شامل نہیں ہے۔ پچھلے تین برسوں میں مہنگائی کی شرح کہیں سے کہیں پہنچ گئی ہے لیکن حکومت یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین کو اس جرم کی سزا دے رہی ہے کہ وہ معاشرے کے بہترین دماغ پیدا کرتے ہیں۔
فپواسا پنجاب کے جنرل سیکرٹری *ڈاکٹر احتشام علی* نے کہا کہ پاکستان کے باقی تمام صوبوں یہاں تک کہ آزاد کشمیر کی حکومت نے بھی یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین کے لیے سپیشل الاونس کے لیے فنڈز جاری کیے ہیں لیکن پنجاب حکومت نے یونیورسٹیوں کو اس الاونس سے محروم کرکے اعلی تعلیم سے متعلق اپنی منفی ترجیحات کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کو ری نوٹیفائی کیا جائے اور وزیر اعلی پنجاب بلا کسی گریڈ کی تخصیص کے یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین کو یہ الاونس دینے کے لیے فی الفور فنڈز جاری کرنے کا اعلان کریں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ دوسرے صوبوں میں پی ایچ ڈی الاونس 25000 تک پہنچ گیا ہے لیکن پنجاب حکومت اب بھی اسے 10000 تک محدود رکھے ہوئے ہے۔ انھوں نے کہا حکومت کی اعلی تعلیم سے متعلق سوچ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کالج کیڈر میں موجود ایم فل اور پی ایچ ڈی اساتذہ کو سپیشل الاونس سے محروم کیا جارہا ہے، یعنی پنجاب حکومت کے نزدیک اعلی تعلیمی قابلیت سب سے بڑا جرم بن گئی ہے
صوبائی صدر پنجاب *ڈاکٹر عبدالستار ملک* فپواسا پنجاب کے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے *10 اگست* تک سپیشل الاونس سے متعلق ہمارے مطالبات کو تسلیم نہ کیا تو پنجاب بھر کے یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین فپواسا کے پلیٹ فارم سے احتجاجی سلسلے کا آغاز کریں گے، جس میں تعلیمی اور تدریسی عمل کا مکمل بائیکاٹ کیا جائےگا۔ یونیورسٹیوں کی تالہ بندی ہوگی، تمام بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے منعقد کیے جائیں گے، جس میں اساتذہ اور ملازمین کے علاوہ سول سوسائٹی کی دیگر تنظیمیں اور علمبردار بھی شریک ہوں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر اس سب کے باوجود بھی بزدار حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی تو یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین اپنے حقوق کی خاطر لاہور میں *احتجاجی دھرنا* کا اعلان کریں گے جو اپنے مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
پریس کانفرنس میں *پیپلا پنجاب* کے قائم مقام صدر کے علاوہ ، *ایپکا پنجاب* ، *آل پاکستان لائبریری ایسوسی ایشن*، *آل پاکستان یونیورسٹی آفسیرز ایسوسی ایشن* کے صدور نے بھی *فپواسا پنجاب* کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ہم اس جدوجہد میں ہر قدم پر فپواسا پنجاب کی قیادت کا ساتھ دیں گے۔
آخر میں صوبائی صدر فپواسا *ڈاکٹر عبدالستار ملک* اور جنرل سیکرٹری *ڈاکٹر احتشام علی* نے کامیاب پریس کانفرنس کے انعقاد پر تمام صحافیوں ، پنجاب بھر کی مختلف یونیورسٹیوں سے آئے ہوئے اساتذہ اور نان ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشنز کے علاوہ ایپکا اور پیپلا کے نمائندگان کا شکریہ ادا کیا۔