ڈاکٹر احسان قادر پر ان کے ڈیپارٹمنٹ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شازیہ افضل نے زنا الجبر اور تشدد کا الزام لگایا ہے تھانہ ڈی ایچ اے ملتان میں درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق ملزم ڈاکٹر احسان قادر نے 25 ستمبر کو دس بجے اپنے دفتر بلوایا اور اس غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکت کا ارتکاب کیا پولیس نے ملزم کو حراست میں لیکر مجسٹریٹ سے تین روزہ ریمانڈ لیا اور اس مدت کے ختم ہونے پر جیل بھیج دیا
ملتان ( نامہ نگار) فاریسٹری ڈیپارٹمنٹ بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شازیہ نے ملتان کے تھانہ ڈی ایچ اے میں ایف آئی آر درج کروائی ہے جس کے مطابق ان کے اپنے ہی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر احسان قادر نے انہیں 25 ستمبر کو صبح دس بجے اپنے دفتر میں طلب کیا وہ جونہی دفتر میں داخل ہوئیں ملزم ڈاکٹر احسان قادر نے دروازہ اندر سے بند کر لیا زبردستی ے لباس کیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے ڈاکٹر احسان کو حراست میں لے کر عدالت کے روبرو پیش کر کے تین روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا دوران تفتیش ملزم جرم سے مسلسل انکار کرتا رہا تفتیش کی رپورٹ آنے پر عدالت نے انہیں جیل بھیجنے کا حکم دیا ملزم ڈاکٹر احسان قادر ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں اساتذہ کے ایک گروپ کے لیڈر ہیں اور اساتذہ سیاست میں سر گرم رہتے ہیں اس لیے یہ تنازع اساتذہ کے گروپس کے درمیان ایک گرما گرم بحث کا موضوع بھی بنا ہوا ان کا گروپ انہیں ایک نیک اور پارسا ثابت کرنے پر تلا ہے اور ان کے شاگردوں اور دوستوں کی جانب سے ان کے حق میں آرا سوشل میڈیا پر پیسٹ کروا رہا ہے جبکہ دوسرا گروپ معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہے اور ان کے کردار میں جھول کا شک کر رہا ہے اس واقعے کے بعد یہ بات بھی منظر عام پر آئی ہے کہ درخواست گزار پروفیسر شازیہ افضل کی کافی عرصہ سے جان پہچان تھی ڈاکٹر احسان ہی اسے کسی دوسرے شہر سے ٹرانسفر کروا کر لائے 2023 میں دونوں کی شادی ہوئی جو صرف چھ ماہ چل سکی اور طلاق ہو گئی پروفیسر ڈاکٹر احسان قادر کے حمایت میں ایک گروہ کا یہ بھی موقف ہے کہ کیونکہ ڈاکٹر احسان ایک گروپ کا رہنما ہے اس لیے یہ سیاسی چپقلش کا شاخسانہ ہے

