حکومت بلوچستان نے سرکاری ملازمین گریڈ بیس تا بائیس کی نصف تنخواہ جبکہ گریڈ ایک سے انیس تک ایک دن کی تنخواہ ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کے امدادی فنڈ میں عطیہ دینے کا آرڈر جاری کیا تھا
اس آرڈر کو سائنس کالج کوئٹہ کے پروفیسر خلیل خاں اور دیگر کالجوں کے نو خواتین وحضرات پروفیسرز نے ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا جس پر یہ فیصلہ سامنے ایا
کویٹہ (نمائندہ خصوصی) وفاقی کابینہ نے ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے وزیراعظم ریلیف فنڈ قائم کیا تھا اس میں وفاقی حکومت پاکستان نے اعلان کیا کہ کابینہ کے اراکین و سرکاری ملازمین اس فنڈ میں عطیات دیں اور تنخواہوں سے کٹوتی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا صوبائی حکومتوں نے بھی اس طرح کے نوٹیفیکیشنز جاری کیے اور اپنے متعلقہ اکاؤنٹ آفیسز کو ایک دن کی تنخواہ کے برابر رقم تنخواہوں سے کا ٹنے کا کہا مگر بلوچستان کی حکومت نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے گریڈ بیس سے بائیس کے ملازمین کی تنخواہوں سے نصف تنخواہ کے برابر رقم کاٹنے کا فیصلہ کیا جبکہ ایک گریڈ سے انیس گریڈ تک کٹوتی ایک دن کی تنخواہ کے برابر رقم کی کرنے کا کہا باقی اعلی سرکاری تو مراعات یافتہ ہوتے ہیں انہیں کوئی خاص فرق نہیں پڑتا مگر اساتذہ کو یہ گراں گزرا اور انہوں نے اسے عدالت عالیہ میں چیلنج کر دیا جس پر چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور گل حسن ترین پر مشتمل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے صوبائی حکومت کا کٹوتی کا نوٹیفیکیشن معطل کردیا