پروفیسرز کی توہین کے مرتکب طلبہ کے خلاف کاروائی کی جائے۔اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر خارج کی جائے
لیہ ۔۔لیہ کے اساتذہ گزشتہ کئی روز سے سراپا احتجاج ہیں یہ احتجاج انہوں نےنام نہادطلبہ اور در اصل غنڈا عناصر اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف ہے پس منظر میں ایک ناخوشگوار واقعی ہے جو چند روز قبل گورنمنٹ کالج لیہ میں پیش آیا تفصیل کے مطابق وقوعہ کے روز کالج کے سینئر استاد اور کالج ڈسپلن کمیٹی کے انچارج پروفیسر انور علوی کالج کے راؤنڈ پر تھے تو انہوں نے ایک طالب علم کو دیکھا جو لڑکیوں کے لیے وقف حصے میں ٹیلی فون پر کسی سے بات کر رہا تھا علوی صاحب نے اس طالب علم کو کہا کہ آپ ڈسپلن کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ایک یہ کہ کالج میں ٹیلی فون کے استعمال پر پابندی ہے دوسرا یہ کہ لڑکیوں کے لیے مخصوص اس حصے میں لڑکے نہیں آ سکتے اسے کہا کہ ٹیلی فون ہمارے حوالے کر دیں آپ کے ان حرکات کے ارتکاب پر کاروائی ہوگی اس پر طالب علم نے استاد سے بدتمیزی کی اساتذہ کو گندی گالیاں دیں اور موقع سے فرار کی کوشش کی وہاں موجود طالب علموں نے اسے پکڑ لیا اس کے والدین کو اس شرم ناک واقعے کی اطلاع دی گئی تو بجائے بچے کی سرزنش کرنے کے پروفیسر اور طاقت علموں کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی استاد کے خلاف طالب علم یہ رویہ انتہائی قابل افسوس اور مردہ سوسائٹی کی نشانی ہے اساتذہ نے مطالبہ کیا کہ یہ توہین آمیز پرچہ ختم کیا جائے اور طالب علم اور اس کے ساتھیوں کے۔ خلاف کاروائی کی جائے مگر ضلعی انتظامیہ بے حسی کی تصویر بنی بیٹھی ہے پی پی ایل اے کے مقامی یونٹ اور ڈویژنل باڈی نے نوٹس لے لیا ہے کلاسز کا بایکاٹ کیا گیا اور پریس کلب تک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ضلع اور صوبے کے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ اساتذہ کی تکریم کی بحالی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا اور اگر ضرورت پڑی تو اس کا دائرہ ڈویژن کے باقی کالجوں تک بڑھایا جائے گا