لاہور(خصوصی رپورٹ) گزشتہ کئی سالوں سے حکومتیں بتدریج ہائر ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ کو کم کرتی چلی جارہی ہیں۔نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ یونیورسٹیوں کو روزمرہ کے اخراجات پورے کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ تمام جاری منصوبے پورے کرنے کے لئے فنڈز کی کمی ہے اور نئے منصوبے شروع کرنا ممکن نہیں۔تحقیقاتی کام کو آگے بڑھانا بھی ممکن نہیں رہا۔بعض یونیورسٹیوں کو گزشتہ سال قرضہ لے کر تنخواہوں جیسے اخراجات پورے کرنا پڑے۔ان میں یوای ٹی لاہور بھی شامل ہے۔حکومت فنڈز دینے کی بجائے سرکاری یونیورسٹیوں سے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئےمخیر حضرات اور اداروں سے فنڈز اکٹھا کرنے مشورہ دے رہی ہے۔یونیورسٹی آف پشاور نے تو فنڈز اکٹھا کرنے کے لئے باقاعدہ الگ شعبہ بھی قائم کرچکی ہے۔یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے وائس چانسلرنے یہ کام اپنے ذمے لیتے ہوئے ایک خط یو ای ٹی کے خیرخواہوں،مخیر حضرات اور اداروں کو لکھا ہے۔انہوں نے واضح کیا ہے کہ ضرورت مند طلباء وطالبات کی امداد کے لئے ان کے پاس ضروری فنڈز دستیاب نہیں ہیں۔اس کے علاوہ یونیورسٹی بھاری قرضے تلے دبی ہوئی ہےجس کے لئے زکوۃ اور مالی مدد کی ضرورت ہے۔اپنے مراسلے میں انہوں نے اکائونٹ نمبر اور ای میل ایڈریس بھی دیا ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق یو ای ٹی ایک ہفتہ پہلے تک ایک کروڑ 30 لاکھ زکوۃ فنڈ اکٹھا کرچکی تھی جبکہ اسے تقریباً 12 کروڑ کی ضرورت ہے۔