جن جگہوں پر اساتذہ کی تعداد غیر معقول ہے اسے ایسا بنانے میں سیاستدانوں اور بیوروکریسی کے آفیسران کا بڑا ہاتھ ہے پچھلے پانچ سال کے تبادلوں کی انکوائری غیر جانبدار کمیٹی سے کروائی جائے اور کون کتنی بوریاں رقم لے گیا منظر عام پر لایا جائے
جلد بازی میں کوئی قدم نہ اٹھایا جائے ایسا کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے منتخب نمائندگان سے اس ایشو کے حسن و قبا پر بات کر لی جائے ممکن ہے کچھ ایسے پہلو سامنے آئیں جو منسٹر صاحب کے علم میں نہ ہوں
کالج اساتذہ کو 2022 کے نعیم سندھو اور 2024 کے اعظم خان کا دور بڑی اچھی طرح یاد ہے 2025 میں ٹرانسفر میں موصوف وزیر تعلیم کی ناک کے عین نیجےجو غیر معقولیت کا ریکارڈ قائم ہوا ڈھکا چھپا نہیں سب کے سامنے ہے
\جن جگہوں پر اساتذہ کی تعداد غیر معقول ہے اسے ایسا بنانے میں سیاستدانوں اور بیوروکریسی کے آفیسران کا بڑا ہاتھ ہے پچھلے پانچ سال کے تبادلوں کی انکوائری غیر جانبدار کمیٹی سے کروائی جائے اور کون کتنی بوریاں رقم لے گیا منظر عام پر لایا جائے
لاہور ( خبر نگار) ریشنلائزیشن کے موضوع پر وزیر تعلیم پنجاب کے وڈیو پیغام آپ سب نے انتک دیکھ لیے ہوں گے جس میں انہوں نے اعلان کیا ہے کہ کالجز کے اندر بھی ریشنالائزیشن ہوگی جہاں اساتذہ زیادہ ہیں انہیں وہاں جانا ہو جہاں ان کی ضرورت ہے وہ صرف تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھانے کی ضرورت ہے بڑے بڑے شیروں میں اساتذہ خود نہیں ا گئے وہ سیاست دانوں اور بیوروکریسی کے ذریعے یا غلط پالیسوں کے باعث غیر معقول تعداد میں بعض کالجز،میں جمع ہوئے ہیں سیاست دانوں کی اقربا پروری اور بیوروکریسی کے مال بناؤ رشوت خودی کے سبب ایسا ہوا ہے لوگ کو ایڈیشنل سیکرٹری نعیم سندھو اور عبد الجبار سیکشن آفیسر کی جوڑی کو بھول نہیں پائے پھر جو 2023 اور 2024 میں اٹیچمنٹ کے نام پر جو کچھ ہوا اور حال ہی میں ہارڈ شپ کے نام سے جو منڈی لگی منسٹر صاحب کی ناک کے نیچے جو کچھ ہوا ہزار داستانیں ہیں پرنسپلز چیختے رہے کہ جن کی ضرورت نہیں اس سبجیکس میں استاد ا رہے ہیں اور جن پوسٹوں کی ضرورت تھی انہیں ختم کیا جا رہا ہے مگر جو پرنسپل جوائن کروانے پر اڑ جاتا اسے سپشل سیکرٹری خود فون کرتے کہ جوائن کراو ورنہ یہ اوپر سے کی گئی ہے کسی مصیبت میں نہ پڑ جانا ایسی غیر معقولیت خو پھیلا کے کیونکر ریشنلائز یشن کی جا سکتی ہے انکوئری کروا لیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گااس مسلے کا ایک اور بھیانک پہلو بھی ہے وہ یہ کہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کرکے پہلے کچھ لوگوں کو بڑے شہروں کے کالجوں میں لا کر سٹوڈنٹ ٹیچر تناسب کو خراب کیا گیا پھر ریشنلائزیشن کے نام پر پہلے والوں کو کہیں دور دراز علاقوں میں شفٹ کر دیا جائے گا ان بے چاروں کے خلاف یہ طرح سے سازش ہے کیونکہ شنید یہ ہے کہ لمبے سٹے والے کو ٹرانسفر کیا جائے گا
