انڈیا میں مقیم پزاروں تارکین وطن افغان اور انڈین یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طالب علم سخت پریشان
ویزا پالیسی کے باعث وہ انڈیا جا کر امتحان میں نہیں بیٹھ سکتے اور انہیں تعلیم ادھوری چھوڑنا پڑے گی وہاں موجود وظائف ختم ہونے پر دوسرے ساتھی کلاس میٹس سے مدد لینے یا چائے بیچنے یا برتن دھونے جیسی مزدوری کرنے پر مجبور
میڈیا رپورٹس کے مطابق اگست 2021 میں کابل میں بھارتی سفارتکاروں نے کام بند کر دیا اور دونوں حکومتوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا اس صورتحال نے ہزاروں افغان باشندوں اور سیکڑوں طلبہ / طالبات کو جو انڈیا میں مقیم ہیں سخت ذہنی اذیت سے دو چار کر رکھا ہے یونائیٹڈ نیشنز کےاعداد کو شمار کے مطابق افغانستان میں سابقہ غنی حکومت کے خاتمے اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد تقریباً پندرہ ہزار افغان باشندوں نے انڈیا میں پناہ لے لی اسی طرح ساڑھے چھ سو افغان طلبہ / طالبات انڈیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں ان تمام کو ایک جانب تو سفارتی تعلقات میں تناؤ کے باعث ویزہ اور ورک پرمٹ نہ ہونے کے باعث مالی دشواری کا سامنا ہے طالب علموں کے وظائف کی مدت ختم ہو چکی ہیں ان کے خاندان ان کو مالی سپورٹ فراہم نہیں کر رہے یا کر ہی نہیں سکتے پڑھے لکھے انتہائی کمترین مزدوری کرنے پر مجبور ہیں کچھ عرصہ تو ان کے ساتھی طالب علموں نے ان کی مدد کی مگر اب وہ بھی اب اس سے ہاتھ کھینچ رہے ہیں یہ واپس جا نہیں سکتے یا شاہد جانا بھی نہیں چاہتے انہوں نے اپنا مستقبل ایسے پلان کر رکھا ہے کہ وہ اچھی ڈگری حاصل کر کے مشرق وسطی یا کسی یورپی ملک میں ملازمت اختیار کریں گے اور مستقل سکونت اختیار کریں گے مگر ان کے یہ خواب چکنا چور ہوتے نظر آ رہے ہیں