چھ میں سے چار خواتین کا 2015 ایک کا 2006 اور ایک کا 2017 کی ڈیپارٹمنٹل پرموشن کمیٹی کے اجلاس میں کیس ڈیفر ہوا اور یہ حق چھن گیا
پروفارما پرموشن کا عمل اتنا طویل اور صبر آزما ہے کہ زیادہ تر لوگ تنگ آ کر چھوڑ دیتے ہیں مگر ان بہادر خواتین نے مسلسل پر سو کیا اور کامیاب ہوئیں اتحاد اساتذہ کی جانب سے مبارکباد
لایور (نمائندہ خصوصی) محکمہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے بارہ اپریل کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے جس میں چھ خواتین لیکچررز کو سابقہ تاریخوں سے اسسٹنٹ پروفیسر پرموٹ کر دیا گیا ہے قانونی طور پر یہ پرفارما پرموشن کہلاتا ہے ان میں سے چار خواتین کے کیسز 2015 ایک کا 2006 اور ایک کا 2017 کی ڈی پی سی میٹنگ میں دیگر ہوئے پرفارما پرموشن کا حصول اتنا مشکل پریشان کن ،طویل اور صبر آزما ہوتا ہےکہ زیادہ تر اساتذہ اسے ادھورا چھوڑ جاتے ہیں مگر ان بہادر خواتین نے کاوشیں جاری رکھیں اور بلآخر کامیاب رہیں اتحاد اساتذہ پاکستان نے ان خواتین کی استقامت کو سلام پیش کیا ہے اور مبارکباد پیش کی ہے در اصل ہماری بیوروکریسی جو انگریز سرکار کا تحفہ ہے ملازمین کی زندگیوں میں آسانی لانے کی بجائے مشکلات پیدا کرتی ہے بہت پہلے ایسوسی ایشن نے جد وجہد کر کے یہ منوا بھی لیا کہ دیفر ہونے کے بعد اگلی میٹنگ میں جب کیس کلیر ہو ساتھ ہی ڈیو ڈیٹ سے پرموشنز دے دی جائیں یہ کچھ عرصہ پریکٹس بھی ہوا مگر پھر واپس لے لیا گیا اس کے دو بارہ سے حصول کے لیے مل کر جد و جہد کرنا ہوگی جن خواتین لیکچررز نےیہ حق حاصل کیا ہے ان میں گورنمنٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین وحدت کالونی لاہور کی شعبہ فزکس کی ڈاکٹر منزہ محسن گورنمنٹ اسلامیہ گریجویٹ کالج برائے خواتین لاہور کینٹ کی شعبہ اردو کی مسز عفت سلطانہ گورنمنٹ کالج برائے خواتین قصور کی شعبہ۔فزکس کی محترمہ کوثر جبیں گورنمنٹ فاطمہ جناح کالج ۔چونا منڈی لاہور کی شعبہ اردو کی محترمہ امین فاطمہ گورنمنٹ کالج برائے خواتین گلشن راوی لاہور کی شعبہ ایجوکیشن کی یاسمیں ضیا اور گورنمنٹ کالج برائے خواتین۔رحیم یار خان کی شعبہ پاکستان سٹڈیز کی محترمہ جوہریہ مریم شامل ہیں ذیل میں آپ کی نظر مذکورہ نوٹیفیکیشن کا عکس