پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کی گزشتہ میٹنگ میں پے پروٹیکشن کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر اسے اولیت دینے کا فیصلہ دیا گیا اور اتفاق رائے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں پروفیسر زاہد اعوان ،پروفیسر وقار سلطان،پروفیسر غلام مرتضی ،پروفیسر چاند رضوی ،ڈاکٹر خورشید اعظم۔پروفیسر بلال اشرف،پروفیسر راؤ قیصر سجاد ،پروفیسر حافظ ارشاد۔پروفیسر رشمت علی ۔پروفیسر اشتیاق جٹھول،پروفیسر اکبر عظیم۔پروفیسر ابوالحسن نقوی،پروفیسر شیر محمد گوندل،پروفیسر ملک حیات اللہ اور پروفیسر قاسم علی پر مشتمل تھی کمیٹی کے سبھی متاثرین ہے پروٹیکشن ہیں فیلڈ میں باقی متاثر ین سے متعارف ہیں اکثریت مرکزی یا ڈویژنل سطع پر منتخب ہیں یا رہے ہیں ہے پروٹیکشن کے ایشو کو بخوبی جانتے ہیں حافظ عبد الخالق ندیم کی زیر قیادت دھرنا جس میں حکومت نے اس مطالبے کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ اسے تحریر میں لایا گیا اور اس پر موجودہ وزیر ہائر ایجوکیشن کے دستخط ہیں ان تمام نے اس دھرنے میں بھرپور شرکت کی اور تمام معاملات اس کے علم میں ہیں کچھ عدالتی چارہ جوئی جس میں عدالت نے ہے پروٹیکشن کے حق کو تسلیم کیا کے روح رواں رہے ہیں فہم و ادراک رکھتے ہیں کمیٹی اور اراکین جو جو اس سلسلے میں معاون و مددگار ثابت ہو سکتے ہیں کو اپنے ساتھ شامل کرنے میں خود مختار ہوگی وہ اس پر بھی غور کرئے گی کہ کون سے معزز پروفیسر جو شامل نہیں مگر متحرک ہیں جد وجہد کے خواہاں ہیں اور اس اجتماعی کاز میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں باہمی مشاورت سے انہیں بھی شامل کریں گے وہ دوست جو براہ راست اس کے متاثرین تو نہیں لیکن پیپلا اور اتحاد اساتذہ کے رہنما ہیں وہ بھی اس میں بھر پور حصہ لے رہیے ہیں کمیٹی آج آئندہ کا لائحہ عمل دے گی