ناروال سے تعلق رکھنے والے صفدر شاھین نامی شخص کے پاس ہائی کورٹ کی وکالت کا لائسنس تو ہے لیکن انہوں نے میٹرک کا امتحان بھی پاس نہیں کیا ہوا۔ یہ شخص جعلسازی سے پنجاب یونیورسٹی سینٹ کا رکن بھی بن بیٹھا ہے۔ اب پنجاب بار کونسل کی اطلاع پر گوجرانوالہ بورڈ سے تصدیق کے بعد رجسٹرار ہائی کورٹ نے مذکورہ جعلی وکیل کے خلاف تھانہ سول لائن لاہور میں ایف آئی آر درج کروادی ہے۔ گوجرانولہ تعلیمی بورڈ کی پیش کردہ میٹرک کی سند جعلی ہے۔ بار کونسل اپنے ممبران کی اسناد و ڈگریوں کی تصدیق کرواتی ہے۔ یہ میٹرک فیل شخص نہ صرف ایک نامور وکیل ہے بلکہ اس نے ناروال میں ایک لاء کالج بھی کھول رکھا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے 2019ء کے سینٹ کے انتخابات میں رجسٹرڈ گریجویٹ کی سیٹ پر انتخابات پر الیکشن لڑا۔ ہارنے کے باوجود اپنی فن کاری دکھائی اور ہار کو جیت میں تبدیل کروایا۔ اس کے بعد وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کے ساتھ نظر آنے لگے اور مبینہ طور پر وائس چانسلر اپنے قانونی امور میں ان سے مشوریے بھی کرتے ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر سمیع گروپ کے قانونی مشیر ہیں اور نوائے اساتذہ گروپ کے بھی قانونی مشیر ہیں اور ان کی جانب سے متعدد کیسز میں عدالتوں میں بھی پیش ہوتے رہے ہیں۔