اثحاد اساتذہ نے آج خبر دی کہ یونیورسٹیوں سے واپس آنے والے چونتیس خواتین کی ایڈجسٹمنٹ ہو گئی ہے لیکن یہ وہ خواتین پروفیسرز تھیں جن کی آسامیاں کالجوں میں خالی تھیں اور ان کی ایڈجسٹمنٹ محکمہ ہائر ایجوکیشن نے ہی کرنا تھی سات سو سے زائد مرد وخواتین ایسی تھیں جن کی آسامیاں قرب وجوار میں نہیں تھیں ان کا معاملہ پچیدہ تھا یہ آسامیاں یونیورسٹیوں سے ختم ہونا تھیں اور ایس ٹی آر کے اعتبار سے کالجز میں نئی تخلیق کروانا تھیں اس کے لیے تقریباً ڈیڑھ ماہ تک اتحاد اساتذہ کے ساتھیوں نے سیکریٹریٹ میں وقت دیا تکنیکی مہارت کے لیے اتحاد اساتذہ کے معروف ساتھی جناب کامران بٹ نے فنانس ڈیپارٹمنٹ میں جا جا کر نئے کالجز میں آسامی تخلیق کے جواز کا دفاع کرتے رہے چوہدری غلام مصطفی پورے کیس کی نگرانی کرتے ہیں انتھک کوششیں کے بعد آج یہ پوزیشن ہے کہ اب تقریباً 650 مرد وخواتین کی تخلیق فنانس ڈیپارٹمنٹ سے منظور ہو چکی ہیں اور اگلے چند ہی روز میں محکمہ ہائر ایجوکیشن ان کے پوسٹنگ آرڈرز آپ کے ہاتھوں میں ہونگے خالی آسامیوں پر آرڈرز سے کچھ دوستوں کے اذہان میں یہ خدشہ پیدا ہوا اور ان کی منزل شائد بہت دور ہے ایسا ہرگز نہیں کچھ ہی دن میں آرڈرز آپ کے ہاتھوں میں ہونگے البتہ کچھ سرگودھا کے ساتھی جو عدالت میں چلے گئے ان کے معاملے عدالت کے فیصلے تک رکے ہوے ہیں اور جند درجن کیسز مناسب دفاع نہ ہونے کی بنا پر معرض التوا میں ہیں ان پر کام ہو رہا ہے