پے پروٹیکشن کمیٹی اتحاد اساتذہ پاکستان اور پی پی ایل اے کے اشتراک سے ہونے والے دھرنے کو آج پینتسواں روز ہے اس دوران حکومتیں تبدیل ہو گئیں سیاسی حکومتیں کا منظر نامہ تو تبدیل ہو گیا مگر پچھتر سال سے عوام دشمن بیوروکریسی اسی طرح براجمان ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ عوام دشمنی میں مہارت حاصل کر چکی ہے وہی طرہق کار جو کالونیل ماسٹر نے متحارب عوام کو کنٹرول کرنے کے لیے انہیں سکھلایا گیا تھا اس میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید نکھار آ گیا ہے وزیر تعلیم یاسر ہمایوں سرفراز نے اس وقت کے وزیر اعلی سے مشاورت سے ایک عوامی تحریری معاہدہ کیا اور اسے تین ماہ میں عمل درآمد کروانے کا کہا تین سال سے زائد عرصہ میں کالونیل طریقہ کار سے عمل درآمد سے رکا ہوا ہے ایک سے ایک دریا ہے جو راہ میں حائل ہے ایک پار ہو جائے تو دوسرا سینا تانے سامنے ہوتا ہے خود ان کا معاملہ ہو تو نہ کوئی سرخ فیتہ ہے نہ کوئی لمبا راستہ معاملہ منٹوں میں حل ہو جاتا ہے لگتا ہوں ہے کہ انہیں دوسروں سے دو سو فیصد دیا اس لیے جاتا ہے جتنا زیادہ یہ محکوموں کا راستہ روکتے ہیں ایک طرف اساتذہ کے چند باہمت جرات مند نمائندے پینتیس روز سے آپنی کاز سے کومٹمنٹ کا اظہار کر رہے ہیں دوسری جانب سے یہ ثابت کیا جا رہا ہے کہ ہوگا تب ہم کرم فرما ہوں گے بقول شاعر