کرفیو کا نفاذ اور فوج طلب کر لی گئی مظاہرین کو گولی مار دینے کا حکم جمعرات کو شروع ہونے والے ہنگامے شدت اختیار کر رہے ہیں سٹوڈنٹ رہنما ناہید اقبال نے کہ حکومت سے ساتھ مذاکرات میں شامل نہیں کریں گے میرٹ کی بحالی چاہتے ہیں
اپوزیشن پارٹی نیشنل پارٹی نے بھی سٹوڈنٹ مظاہروں کی سپورٹ کا اعلان کر دیا اپوزیشن رہنما رہول کبیر رضوی کو گرفتار کر لیا گیا ہے
ڈھاکہ ۔۔الیکٹرونک میڈیا رپورٹ ۔۔گذشتہ جمعرات کو نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خاتمے کے لیے طالب علموں کی تحریک نے اب پورے بنگلہ دیش کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ہنگامے حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوتے نظر آ رہے ہیں سنگین صورتحال کو بھانپتے ہوئے حکومت نے کرفیو کا نفاذ کر دیا ہے مگر ہنگاموں کی شدت میں کمی نہیں لائی جا سکی انتظامی کنٹرول کے لیے فوج طلب کر لی گئی ہے آنسو گیس ۔ربر کی گولیاں فائر ہو رہی ہیں اور اب فوج کو حکم دیا ہے کہ مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے اب تک کی غیر مصدقہ اطلاعات کے 114 جبکہ حکومتی ذرائع کے مطابق,67 افراد ہلاک ہو چکے جبکہ ایک سو کے قریب پولیس اہلکار بھی زخمی ہو نے ہیں۔حکومت مخالفت اپوزیشن پارٹی نیشنل پارٹی نے بھی مظاہرین کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے اور اس پارٹی کے ایک رہنما رہول کبیر رضوی کو گرفتار کر لیا گیا ہے حکومت نے اس سلسلے میں مذاکرات کی پیشکش کر رکھی ہے مگر طالب علم رہنما ناہید اقبال نے کہا ہے کہ مذاکرات میں شریک نہیں ہونگے۔ ہم صرف میرٹ کی بحالی چاہتے ہیں