گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج چکوال کا بورڈ تبدیل کر کے اسے یونیورسٹی آف چکوال بنانے کے حکومتی اقدام پر طلبہ ٫اساتذہ اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے چند روز قبل سابق ایم این اے اور سابق وزیر میجر طاہر اقبال ٫سابق رکن صوبائی اسمبلی چوہدری حیدر سلطان ٫سابق چیرمین بلدیہ چوہدری سجاد احمد اور امیر جماعت اسلامی اشرف آصف اور دیگر رہنماؤں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں عوام کے خدشات کا اظہار کیا اور حکومت کو ایسا کرنے سے باز رہنے کا کہا اور یہ بھی کہا کہ اگر حکومت بضد نظر آئی تو انصاف کیلئے عدالت سے رجوع کریں گے انہوں نے واضح کیا کہ وہ یونیورسٹی کے خلاف نہیں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج چکوال کو یونیورسٹی بنانے کے خلاف ہیں ایک انڈیپنڈنٹ ادارہ بنے سے فیسیں لازماً بڑھیں گی اور علاقے کے غریب عوام ایک اچھے ادارے میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہو جائیں گے استاتذہ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ ایک اچھی شہرت کے حامل ادارے کو یوں تختہ مشق بنانا قرین انصاف نہیں بطور ایک سرکاری ملازم کے ان کے اس کے علاوہ بھی کچھ پیشہ ورانہ مسائل ہیں جن کے پیدا ہونا یقینی ہے ہمیں بیٹھے بیٹھاۓ اس زبردستی اس صورتحال سے دوچار کر دیا گیا ہے نیا ادارہ بن جائے سے ہم یہاں ڈیپورٹیشن پر ہوں گے اور جب تک ہماری ضرورت ہو گی ہم استعمال کریں گے یونیورسٹی اپنے ملازمین بھرتی کر گی ان کے بعد ہمیں محکمہ تعلیم کے سپرد کر دیا جائے گا جو جہاں دور دراز آسامی ہوگی وہاں بھیج دیا جا ۓ گا حکومت اپنے مخصوص مفادات کے تحت کالج کو یونیورسٹیوں میں تبدیل کرتی ہے ایسا کرنے سے ان کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کو دیکھانے کے لیے یونیورسٹیاں بھی بن جائیں اور وسائل بھی خرچ نہ ہوں چاہے ایسا کرنے سے عوامی مفادات مجروح کیوں نہ ہو جائیں اساتذہ اور طلبہ و ووالدین اس پر متفق نظر آتے ہیں کہ اگر گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کا تشخص ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ بھر پور مزاحمت کریں سب فریق اس بات سے متفق ہیں کہ چکوال میں یونیورسٹی ضرور بننی چاہئے مگر الگ سے زمین خرید کر ٫انفراسٹکچر ڈویلپمنٹ کے بعد بنائی جاۓ
previous post