پنجاب اسمبلی نے اپنے 30دسمبر کے اجلاس میں یونیورسٹی آف چکوال کا بل منظور کیا جس کے مطابق گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج چکوال کو یونیورسٹی آف چکوال میں تبدیل کر دیا گیا اس مقصد کے لیے 350 ملین روپے بھی مختص کیے گئے ہیں چند روز قبل وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے چکوال میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا تھا اور اس کا نام یونیورسٹی آف نارتھ پنجاب تجویز کیا تھا مگر پنجاب اسمبلی کے اراکین نے اس کا نام تبدیل کر کے یونیورسٹی آف چکوال کر دیا 1998 سے طے قواعد کے مطابق گورنمنٹ کالج چکوال کے تدریسی و غیر تدریسی عملے کو یہ آپشن دی جائے گی کہ وہ یونیورسٹی کے قوانین و ضوابط کے مطابق آیندہ یونیورسٹی کی مشتہر شدہ آسامیوں پر مقابلے کا امتحان پاس کرکے یونیورسٹی کی ملازمت اختیار کر لیں یا پھر اپنے ڈیپارٹمنٹ ہائر ایجوکیشن میں چلے جائیں اور کسی سرکاری کالج میں کسی خالی آسامی پر ہوسٹنگ کے لیے درخواست دیں اتحاد اساتذہ کے مرکزی رہنما پروفیسر غلام مصطفیٰ ٫ حافظ عبد الخالق ندیم ٫ پروفیسر غلام مرتضی اور دیگر نے اپنے مطالبے کو دھراتے ہوئے ایک مرتبہ پھر حکومت پنجاب سے اپیل کی ہے کے بیورو کریٹوں کے بنائے ہوئے فارمولوں پر عمل کرنے کی بجائے عوامی فلاح کو مدنظر رکھیں یونیورسٹیاں ضرور بنائیں مگر کالجوں کو ختم کر کے نہیں الگ سے انفراسٹرکچر بنا کر یونیورسٹی قائم کریں اس طرح بعض اوقات اچھا خاصے نامور کالج کا بھی بیڑا غرق ہو جاتا ہے اور یونیورسٹی بھی نہیں بن پاتی غازی یونیورسٹی کی مثال سامنے ہے
previous post