رول سترہ اے کے تحت مرحوم کی بیوہ کو ملازمت دی جاتی ہے ملازمت حاصل کرنے والی بیوہ اگر دوسری شادی کر لے تو اسے اس نوکری سے الگ نہیں کیا جائے گا جسٹس سہیل ناصر کی عدالت میں ایسی ایک بیوہ عاصمہ شہزادی جسے اس کے خاوند کے انتقال پر جو چپڑاسی کی ملازمت کر رہا تھا کا انتقال ہو گیا رول سترہ اے کے تحت کلرک کی ملازمت دی گئی عاصمہ شہزادی نے کچھ عرصہ بعد عاصمہ نے دوسری شادی کر لی تو محکمہ نے اسے اس بنا پر ملازمت سے نکال دیا کہ وہ پہلے خاوند کی بیوی کی حثیت سے رول سترہ اے کے تحت استحقاق کھو چکی ہے اس نے اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا اور فاضل جسٹس نے اسے نوکری پر بحال کرنے کا حکم دیا دلائل میں لکھا کہ دوبارہ شادی اس کا مذہبی فریضہ ہے بیوہ کی زندگی اس سماج میں غیر محفوظ ہے اور وہ اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے لیے دوسری شادی کرتی ہے تو کوئی حرج نہیں نوکری کی خاطر وہ کیوں بیوگی کی زندگی بسر کرئے رول سترہ اے کے تحت سرکار اس کی مشکلات میں تخفیف کی خاطر دیتی ہے ناکہ شہری کی زندگی مشکل بنانے کی خاطر نہیں قانون جو بنیادی تحفظ کا خاتمہ کرئے غیر آئینی ہے