اسسٹنٹ پروفیسرز مسز ارم امجد اور منزہ خاتون پر الزام تھا کہ انہوں نے طالبات کو اپنے بارے میں شکایت کرنے پر داخلے روک لیےشدہد بیمار ہونے پر بھی ایک طا لبہ کو کالج روکے رکھا یہاں تک اس کی موت ہوگئی میوزک پروگرام روک دینے کے پرنسپل کے آرڈر کو ہوا میں اڑا دیا بد تمیزی کی اور دھمکیاں دیں ان سے ںد سلوکی پر ایک طالبہ نے چھت سے کود کر خود کشی کی کوشش کی ڈائریکٹر ایڈمن نے انکوائری کے لیے طلب کیا تو ان کے ساتھ بھی بد تمیزی کی اور دھمکیاں دیں پروب کمیٹی کے اراکین سے دوران انکوائری بے جا مداخلت کی اور انہیں گالیاں تک دیں میوزک پروگرام روکنے پر اہل علاؤہ نےشکایات کیں پرنسپل نے جب زبردستی میوزک رکوایا تو ان سے غیر اخلاقی گفتگو کی
پروب کےبعد انکوائری کروائی گئی تو گورنمنٹ اسلامیہ گریجویٹ کالج کوپر روڈ کی پرنسپل کو کیس کی پیدا ایکٹ کے تحت باقاعدہ انکوائری افسر مقرر کیا گیا جنہوں نے دونوں پر عائد الزامات کو بالکل درست قرار دے دیا سپشل سیکرٹری کے پاس پرنسل سماعت کے دوران وہ اپنی صفائی میں کچھ بھی نہ کیہ سکیں اس کے ساری کاروائی کی روشنی میں دونوں کو ملازمت سے سبکدوش کرنے کی سزا دی گئی
لاہور نامہ نگار۔ سنگین نوعیت کے کئی الزامات میں لاہور کے ایسوسی ایٹ کالج برائے خواتین گلشن راوی کی اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ انگریزی مسمات ارم امجد اور فزیکل ایجوکیشن کی اسسٹنٹ پروفیسر محترمہ منزہ خاتون پر کالج کی طالبات ان کے لواحقین اور علاقے کے لوگوں نے سنجیدہ نوعیت کے الزامات عائد کیے اس پر محکمے کی جانب سے پہلے پروب کروایا جس میں ان کے ملوث ہونے کے شواہد پائے گئے انہوں نے نہ صرف پرنسل کے احکامات کی پروا نہ کی ان سے ہمیشہ بدتمیزی سے پیش آئیں گالیاں دیں برا بھلا کہا پروب کمیٹی کے اراکین کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا اس پر ان کے خلاف پیدا ایکٹ کے تحت باقاعدہ انکوائری کروائی گئی الزامات درست ثابت ہونے پر انہیں ذاتی شنوائی کا موقع بھی دیا گیا سپشل سیکرٹری کے صفائی میں وہ الزامات کو غیر درست ثابت نہ کر پائیں