پہلے پروگرام تھا کہ دھرنا ہونا ہے مگر آج ایک گھنٹے کے مظاہرے کی خبر ہے دھرنا ہو یا مظاہرہ آپ پنڈی سے نکلتے ہوئے یہ اندازہ کر لیا اگر میٹرو بس چل رہی ہو تو گاڈی یا موٹر سائیکل فیض آباد پارک کر کے بذریعہ میٹرو سول سیکرٹریٹ پہنچیں تاکہ وہاں آپ کو دقت نہ ہو آخری پروگرام کے مطابق احتجاج ساڑھے دس سے بارہ بجے تک ہے
کالج کے متعلق دوست اساتذہ اور دیگر ملازمین پیپلا کا بینر پہچان کر اس کے پیچھے جمع ہوں محترمہ فائزہ اور دیگر قائدین قیادت کر رہے ہونگے
السلام آباد ۔۔نمائندہ خصوصی ۔۔کل عین اس وقت جب قومی اسمبلی کے فلور پر وزیر خزانہ بجٹ دو ہزار چوبیس ۔۔پچیس کے اعداد و شمار پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہوں گے پاکستان کے سرکاری ملازمین کی تنظیمیں حکومت کے متوقع ملازم دشمن روئیے کے خلاف احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں ہمیشہ کی طرح سرکاری ملازمین ایک مطالبہ تو یہ ہوتا ہی ہے کہ مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کیا جائے مگر کچھ عرصہ سے حکومت بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے کہنے پر پینشن اصلاحات لانے کی کوششیں کر رہی ہے جو ان کے مستقبل کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کے مترادف ہے اس پر پاکستان بھر کے سرکاری ملازمین سخت غصے میں ہیں ان منفی اقدامات لانے میں پنجاب حکومت سب سے آگے آگے ہے وہ لیو انکیشمنٹ رولز پر کاری ضرب گذشتہ برس لگا چکی ہے اور اب یہ خطرہ منڈلا رہا ہے کہ وہ وفاق کی تقلید میں نئے ملازمین کے لیے موجودہ پنشن سسٹم یکسر رول ڈاؤن کرنے اور موجودہ پینشن سسٹم میں ایک واضح کٹ لگانے کا رہی ہے اگر حکومتیں ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو سرکاری ملازمت ایک بے لذت گناہ بن کے رہ جائے گی پنجاب کے پرائمری سکولز کو پرائیویٹائز کر کے ملازمین سے چھٹکارا پا کر اپنی معیشت سنوارنے کی کوشش الگ سے کر رہی ہے جس سے لاکھوں ٹیچرز کے بے روز گار ہونے کا خطرہ ان گھرانوں کو عدم تحفظ سے دوچار کیے ہوئے ہیں لگ رہا ہے کہ اگلے چند ماہ میں ان سکول اساتذہ اور حکومت میں ایک میدان لگنے کا امکان ہے اس پس منظر میں ٹریڈ یونینوں کا بھی ایک کڑا امتحان ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو بچا بھی پاتی ہیں یا نہیں