یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ریٹائرڈ پروفیسر کئی ماہ سے پینشن کے کیموٹیٹڈ پورشن کو مدت پورا ہونے پر بحال کروانے کی کوشش کر رہے تھے
تنگ آ کر انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی درخواست لگا دی جس میں یونیورسٹی کی انتظامیہ بشمول وائس چانسلر و دیگر کو یہ دھمکی دے دی کہ اگر 22 فروری تک پینشن بحال نہ کی گئی تو وہ یونیورسٹی کے احاطے کے اندر خود کشی کر کے اپنی جان دے دوں گا یہ تاریخ ان کی یونیورسٹی جوائن کرنے کی گولڈن جوبلی کی تاریخ ہے
اتحاد اساتذہ نے جب یہ خبر شائع کرنے سے قبل انتظامیہ کا موقف جاننے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ کیوں ایک بے گناہ کی جان لینا چاہتے ہیں تو جوابا بتایا گیا کہ آج ہی معاملہ حل کر دیا گیا ہے اور فیصلے کی کاپی بیج دی جو آپ کی نذر کر رہے ہیں
لاہور (خبر نگار)اکاؤنٹ آفیس ہو یا کوئی خود مختار ادارہ پیشن کے حصول میں اس قدر رکاوٹیں پیدا کی جاتی ہیں کہ لوگ انتہائی اقدامات کی دھمکیاں دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات عملی طور پر یہ اقدام اٹھا بھی لیتے ہیں اکاونٹ جرنل کی عمارت کی چھٹی منزل سے کود کر جان دینے والے سکول ٹیچر کے واقعے کو اتنا زیادہ وقت نہیں گزرا لوگوں کے ذہین میں آج بھی تازہ ہے اس سے ملتا جلتا قصہ یوں ہے کہ وہ جب ریٹائر ہوئے تو حسب دستور پینشن کا کچھ حصہ کمیوٹ کر کے اس کی ادائیگی کر دی گئی جب وہ مدت گزر گئی تو اسے بحال کرنا تھا یونیورسٹی آف انجیرنگ آینڈ ٹیکنالوجی کے ریٹائر پروفیسر نے کئی سال تک بحالی کے لیے منتیں کیں حاضریاں دیں مگر ساری کاوشیں بے سود ثابت ہوئیں تنگ آ کر انہوں نے وائس چانسلر کے نام دھمکی لکھی کہ اگر یہ 22 فروری تک بحال نہ کی گئی تو وہ 22 فروری والے دن یونیورسٹی کیمپس کے اندر خود کشی کر کے زندگی کا خاتمہ کر لیں گے ان کی کاپیاں سوشل میڈیا اور میڈیا پر لگائی اور رپورٹرز بشمول اتحاد اساتذہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا تو آج معاملہ حل کرنے کی خبر دی گئی اور نوٹیفکیشن کی کاپی بھی بجھوا دی گئی