حافظ آباد کے تین کالجوں کو ملا کر فیصل آباد یونیورسٹی کاسب کیمپس بنا دیا
سیکرٹری ہائر ایجوکیشن پنجاب کے دفتر سے چھبیس ستمبر دو ہزار انیس کو ایک ہدایت وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر کو کی گئی تھی کہ حافظ آباد میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کا ایک ملحقہ ادارہ قائم کرنے کی منظوری دی گئی ہے جس کا نام ،انسٹیٹیوٹ آف آرٹس اینڈ سائنسز حافظ آباد ، کا نام دیا گیا ہے منظوری دی گئی ہےاس انسٹیٹیوٹ کے گورنمنٹ کالج فار بوائز حافظ آباد، گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین حافظ آباد اور گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین شرقی سائیڈ حافظ آباد اس کے اجزائی کالجز ہونگے یہ انسٹیٹیوٹ دو ہزار بیس اکیس میں وجود پائے گا اس پر عمل کرتے ہوئے رجسٹرار آفس گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد نےاج اٹھائیس جنوری دو ہزار اکیس نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے جس میں اسے باقاعدہ عملی شکل دینے کا اعلان کر دیا گیا ہے اس خبر کے عام ہوتے ہی تعلیمی و سماجی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جہاں حافظ آباد کے سیاسی و سماجی حلقے بچوں کے تعلیمی مستقبل سے پریشان ہیں کیونکہ گورنمنٹ کیڈر کے صرف یہی ادارے ہیں جہاں غریب و مفلوک الحال لوگ رعایتی تعلیم سے مستفید ہو رہے ہیں یونیورسٹی بن جانے سے ان کا سستی تعلیم کا یہ ذریعہ ختم ہو جائے گا دوسری جانب ان اداروں سے منسلک درجنوں اساتذہ پریشان ہو گئے ہیں یونیورسٹی بن جانے سے انہیں ملازمتی امور میں کئی دشواریوں کا سامنا ہوگا سیاسی حلقےاسے حکومتی شعبدہ بازی قرار دے رہے ہیں یوں مفت یونیورسٹیاں بنا کر اور یونیورسٹیوں کی تعداد بڑھا کر اقوام عالم کے سامنے پیش کر کے دھوکہ دہی کے مرتکب ہو رہے پی پی ایل اے گوجرانولہ ڈویژن کے رہنما وں پروفیسر اختر گھمن، سید شجاعت شاہ اور پروفیسر جواد آصف نے صاحب اقتدار حکومتی اراکین کو مشورہ دیا ہے کہ اگر انہیں حافظ آباد کے عوام اور اساتذہ سے ذرا بھی ہمدردی ہے تو اچھی شہرت کے حامل ان اداروں کو تباہ نہ کریں اچھی یونیورسٹی کے بنیادی تقاضے پورےکر کےالگ سے قائم کریں