جو بائیڈن کا معافی کا پروگرام غیر آئینی اور اپنے اختیارات سے متجاوز ہے سپریم کورٹ معافی سے بائیس لاکھ طالب علم مستفید ہو چکے ہیں جنہیں 66 بلین کی رقم معاف ہوئی قرض کی معافی کی رقم فی طالب علم دس سے بیس ہزار ڈالر ہے اور مجموعی طور پر یہ رقم 400 بلین ڈالر ہے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دینے صرف ٹیکساس کی ریاست میں 14 لاکھ طالب علموں کو قرض کی رقم واپس کرنا ہو گی
ٹیکساس (نمائندہ خصوصی ) امریکہ میں صدر جو بائیڈن نے 400 بلین کا سٹوڈنٹس لون معاف کرنے کے اعلان نے ملک میں ہلچل پیدا کر دی ہے اس کے بعد سپریم کورٹ آف امریکہ نے صدر جو بائیڈن کے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے معطل کرنے کا حکم دیا ہے ری پبلکن پارٹی کے رہنما اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےسپریم کورٹ کے اس فیصلے کو سراہا ہے اور اس کی سپورٹ میں ایک لولی لنگڑی دلیل یہ دی ہے کہ جو طالب علم لون واپس کر چکے ہیں ان کا کیا قصور ہے امریکہ میں عوامی سطح پر یہ ایک بہت مقبول اعلان تھا اور مقروض طلبا و طالبات بہت خوش تھے یقیناً یہ ایک بہت بڑا فیصلہ تھا مگر نقاد اس پر برہم تھے کہ اگر یہ برقرار رہتا تو بینکنگ سسٹم کو شدید جھٹکا لگتا یہ 400 بلین کی رقم تھی اور بائیس لاکھ مقروض طالب علموں نے اس سے مستفید ہونا تھا اس میں سے ابتک صرف 66 بلین کی رقم معاف ہوئی تھی بقیہ بچا لی گئی