ممبران سنڈیکیٹ کی مخالفت کے باعث بعض ایجنڈہ آئٹم مسترد ۔بعض پر کمیٹیاں بنا دی گئیں
سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز کے دور کے غیر قانونی اور ماوراء میرٹ اقدامات کو قانونی شکل دلوانے کے لیے ان کے معتمد خاص قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر سلیم مظہر نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل سنڈیکیٹ کا ایک سو چوہتر واں اجلاس اٹھائیس جون دو ہزار بائیس کو عجلت میں طلب کر لیا ایجنڈے کو ابتدا مخفی رکھا گیا مگر ماس کمیونیکیشن کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شبیر سرور جن کی سلیکشن میں حق تلفی ہوئی تھی نے سوشل میڈیا اور اخبارات میں پھیلا دیا ثخقیق کے نتیجے میں یہ راز کھلا کہ جانبدار انتظامیہ میرٹ کے برعکس اور دھونس سے کی ہوئی غیر قانونی بھرتیوں کو قانونی شکل دلوانے کی خاطر غیر قانونی طریقہ کار اپنانا چاہتے ہیں سلیکشن پروسیڈنگ کو سینڈیکیٹ میں لائے بغیر صرف پوسٹنگ ارڈرزکو ایجنڈا میں لانا چاہتے ہیں آج اجلاس ہوا تو ممبران نے بعض تعیناتیوں پر اعتراض کیا نتیجتاً اس پر ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی اور غیر ضروری ہنگامے سے بچایا گیا اسی طرح پروفیسر ایمریطس کا معاملہ خاصا متنازع تھا
پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد کے دور کی مختلف بے ضابطگیاں اور غیر قانونی اقدامات دن بدن منظر عام پر آ رہے ہیں ایک ایسی ہی سنگین بے ضابطگی پرو فیسر ایمریطس کی نامزدگیوں میں سامنے آئی ہے، جس میں اس سال فروری میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے سابق وائس چانسلرڈاکٹر نیاز احمد اور پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سلیم مظہر کے ایما پر ایسے افراد کو نا صرف نامزد کر دیا بلکہ ان کا کیس منظوری کے لیے سنڈیکیٹ کے اجلاس میں بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق کمیٹی نے ایسے افراد کی نامزدگی کی سفارش کی جو ابھی ریٹائر ہی نہیں ہوئے تھے، دلچسپ امر یہ ہے کہ کمیٹی کے ایک رکن ڈاکٹر شریف نے اپنے آپ کو ہی اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے پروفیسر ایمریطس نامزد کر دیا، کمیٹی کی ایک اور رکن ڈاکٹر روبینہ نے اپنے میاں کو نامزد کر دیا، یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ پروفیسر ایمریطس ایسے اساتذہ کو قانونی طور پر نامزد کیا جا سکتا ہے جو
*گریڈ 22 میں پروفیسر میریٹوریئس رہے ھوں، اور اس سے پہلے دس سال بطور پروفیسر معیاد مکمل کی ھو یا بطور وائس چانسلر اپنی یا کسی دوسری یونیورسٹی میں چار سالہ مدت مکمل کی ھو۔*
اسکے ساتھ قانون کے مطابق یونیورسٹی کے تمام اہل ریٹائرڈ میریٹوریئس پروفیسرز کے کیسز کو سینڈیکیٹ کے سامنے رکھنا ضروری ھے۔
یہ دونوں اصول جو ایچ ای سی اور چانسلر پنجاب یونیورسٹی نے وضع کئے ھیں کو سابقہ انتظامیہ نے یکسر نظر انداز کیا گیا ھے۔
پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد کے دور کی مختلف بے ضابطگیاں اور غیر قانونی اقدامات دن بدن منظر عام پر آ رہے ہیں ایک ایسی ہی سنگین بے ضابطگی پرو فیسر ایمریطس کی نامزدگیوں میں سامنے آئی ہے، جس میں اس سال فروری میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے سابق وائس چانسلرڈاکٹر نیاز احمد اور پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سلیم مظہر کے ایما پر ایسے افراد کو نا صرف نامزد کر دیا بلکہ ان کا کیس منظوری کے لیے سنڈیکیٹ کے اجلاس میں بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق کمیٹی نے ایسے افراد کی نامزدگی کی سفارش کی جو ابھی ریٹائر ہی نہیں ہوئے تھے، دلچسپ امر یہ ہے کہ کمیٹی کے ایک رکن ڈاکٹر شریف نے اپنے آپ کو ہی اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے پروفیسر ایمریطس نامزد کر دیا، کمیٹی کی ایک اور رکن ڈاکٹر روبینہ نے اپنے میاں کو نامزد کر دیا، یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ پروفیسر ایمریطس ایسے اساتذہ کو قانونی طور پر نامزد کیا جا سکتا ہے جو
*گریڈ 22 میں پروفیسر میریٹوریئس رہے ھوں، اور اس سے پہلے دس سال بطور پروفیسر معیاد مکمل کی ھو یا بطور وائس چانسلر اپنی یا کسی دوسری یونیورسٹی میں چار سالہ مدت مکمل کی ھو۔*
اسکے ساتھ قانون کے مطابق یونیورسٹی کے تمام اہل ریٹائرڈ میریٹوریئس پروفیسرز کے کیسز کو سینڈیکیٹ کے سامنے رکھنا ضروری ھے۔
یہ دونوں اصول جو ایچ ای سی اور چانسلر پنجاب یونیورسٹی نے وضع کئے ھیں کو سابقہ انتظامیہ نے یکسر نظر انداز کیا گیا ھےاس پر ممبران نے خاصی مزاحمت کی اور بعض کوخلاف ساعدہ قرار دیا اس پر بھی یہ فیصلہ ہوا کہ جو امیدوار وائس چانسلر رہ چکے تھے انہیں اپرول دے دی اور باقیوں کو مسترد کر دیا گیا