شرقپور کے کلرک نے آگیگا کو وقتی طور پر ذلت سے بچا لیا لیکن اگر مقدمہ صحیح طور پر نہ لڑا گیا اور حکومت جیت گئی تو سب کے لیے بہت مسائل کھڑے ہو جائیں گے پنجاب کی موجودہ نگران حکومت سے نوٹیفکیشن کی منسوخی کا کسی نے کوئی مطالبہ نہیں کیا گارنٹی دینے والوں کی اب خود کوئی گارنٹی باقی نہیں رہی معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے
تعصبات پر بنائے گئے آگیگا جسے اتحاد کی بجائے وسیع البنیاد اتحاد بنا کر ایسے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے آگیگا میں سوائے اپیکا کے کچھ نہیں باقی مفت کے لیڈر بنے ہوئے ہیں اور ہر اچیومنٹ میں حصہ دار بنے ہیں ضرورت ہے کہ سرکاری ملازمین کی بہت سی دوسری تنظیموں کوایک بڑے پلیٹ فارم پر جمع کر کے جدوجہد کی جائے
آگیگا کے کچھ لوگوں نے فیلڈ سے بہت فنڈ اکٹھے کر رکھے ہیں ان میں سے کچھ کلرک محمد حنیف کے مقدمے میں فریق بنکر نامور وکلا کھڑے کریں اور مقدمے کو جیت سے ہم کنار کروئیں
لاہور (نمائندہ خصوصی ) لاہور ہائی کورٹ کے ایک مقدمے کی خبر منظر عام پر آنے سے سوشل میڈیا پر گفتگو کا موضوع بنی ہوئی ہے کہ شیخوپورہ کی تحصیل شرقپور کی میونسپل کمیٹی کے ایک ریٹائرڈ کلرک محمد حنیف نے لیو انکشمنٹ میں کمی کے نوٹیفکیشن کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس پر فاضل جسٹس نےمقدمے کے فیصلے تک نوٹیفکیشن ۔پر عمل درآمد روک دیا ہےاس خبر نے جہاں ریٹائر ہوئے اور ہونے والے سرکاری ملازمین میں امید کی ایک کرن پیدا کی ہے وہاں آگیگا قیادت کو بڑی خوشی ہوئی جو جھوٹی خبریں دیتی رہی کہ پنجاب حکومت جلد یہ نوٹیفکیشن واپس لے رہی ہے حقیقت یہ ہے کہ نگران حکومت پنجاب کے ہاں ایسا کچھ بھی نہیں انہیں شاہد خبر بھی نہیں کہ ان کے ایما پر ایسی خبریں مشہور کی جا رہی ہیں وہ جن کی گارنٹی تھی کہ کروا دیں خود رخصت ہوئے آگیگا قیادت کو پتہ تھا کہ یہ جو کیہ رہے ہیں ہماری گارنٹی ہے ان کی اپنی گارنٹی ختم ہو چکی تھی سرکاری ملازمین محسوس کر رہے ہیں کہ پنشن اصلاحات کے نام پر جو بم گرائے جا سکتے ہیں اور کچھ گر بھی چکے ہیں ایسے ہیں کہ ملازمت کی اخیر اچھی نہیں ان کی روک تھام آگیگا جیسے تعصبات پر بنائے گئے الائنس کے بس کی بات نہیں اسمیں سوائے اپیکا کے اور کچھ بھی نہیں وسیع البنیاد اتحاد بنانے کی ضرورت ہے جو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کر سکے