ساہیوال کے گورنمنٹ گریجویٹ کالج کے شعبہ انگریزی کے ریٹائرڈ کے استاد پروفیسر اطہر قریشی چھیاسی برس کی عمر میں رضائے الٰہی سے اللہ کی رحمت میں چلے گئے ڈاہرانوالہ چشتیاں ضلع بہاولنگر گورنمنٹ کالج برائے خواتین کی جواں سال اسسٹنٹ پروفیسر ایک اندوہناک ٹریفک حادثے میں اپنے والد اور بھائی کے ساتھ ملک عدم کو روانہ ہوگئیں
محترمہ شگفتہ صائمہ ،ان کے بھائی اور والد ٹریفک حادثے میں جاں بحق
بہاولنگر ( پریس رپورٹر ) 20 اکتوبر کو ڈاہرانوالہ تحصیل چشتیاں ضلع بہاولنگر کے ایک خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی ایک کار حادثہ جس میں گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج برائے خواتین کی جواں سال اسسٹنٹ پروفیسر محترمہ شگفتہ صائمہ ،ان کا بھائی اور والد محترم جان سے ہاتھ دھو بیٹھے سارا خاندان بغرض علاج بہاولپور گیا جہاں سے وہ واپس حاصل پورآ رہے تھےجو ان کے والدین کا آبائی گھر تھا کار ان کے بھائی چلا رہے تھے کہ راستے میں ایک اندھےموڑ پر اونگ ا جانے سے گاڑی کسی درخت سے جا ٹکرائی حادثہ اتنا شدید تھا کہ تینوں موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے والدہ کچھ عرصہ پہلے ہی انتقال کر چکی تھی یوں یہ خاندان ہی ختم ہو گیا مرحومہ شگفتہ صائمہ انگریزی ادب کی محنتی استاد تھیں سٹاف اور طالبات میں بے حد مقبول تھیں ان کی عمر 43 برس تھی ان کی پرنسپل پروفیسر ذکیہ یاسمین کے مطابق کالج کا سارا انتظام ان ہی کے دم سے تھا ان کے بغیر اب یہ کیسے چلے گا کچھ سمجھ نہیں آ رہا محترمہ شگفتہ یاسمین کا تعلق اسی ضلع سے تھا انہوں نے بطور لیکچرر انگریزی بارہ دسمبر 2009میں گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج برائے خواتین چشتیاں سے اغاز کیا پھر ٹرانسفر کروا کر گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج حاصل پورجوائن کیا پھر ،2020میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر ترقی پائی اور ٹرانسفر ہو کر گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج ڈاہرانوالہ ضلع بہاولنگر ہو گیا اور گزشتہ پانچ برس سے یہاں خدمات سر انجام دے رہی تھیں اتحاد اساتذہ پاکستان ان کی بے وقت موت پر افسوس کا اظہار کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے امین
ساہیوال –انگریزی ادب کے نامور استاد اور ریٹائرڈ پروفیسر اطہر قریشی چل بسے

مرحوم پروفیسر اطہر قریشی نے زندگی کی نوے بہاریں دیکھیں وہ مدت ملازمت مکمل کرکے 1995 میں گورنمنٹ گریجویٹ کالج ساہیوال سے ریٹائر ہوے
ساہیوال ( نمائندہ خصوصی) گذشتہ صدی کے اواخر میں گورنمنٹ گریجویٹ کالج ساہیوال میں انگریزی ادب کی پہچان پروفیسر اطہر قریشی جہاں فانی سے کوچ کرگئے انہوں نے مدت ملازمت مکمل کرکے 1995میں ریٹائر ہوئے کجھ عرصہ ساہیوال میں گزارا پھر گوجرانوالہ اپنے بیٹے کے پاس منتقل ہوگئے جو وہاں گوجرانولہ میڈیکل کالج میں پروفیسر کے عہدے پر تعینات ہیں مرحوم صحت مند اور خوش باش زندگی گزار رہے تھے مگر ضعیف عمری کے مسائل پیدا ہونے شروع ہو چکے تھے دو ماہ قبل اگست میں صاحب فراش ہوگئے لاہور کے کسی ہسپتال میں زیر علاج رہے مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی’ کے مصداق 14 اکتوبر کو زندگی بے وفائی کر گئی اور وہ ابدی نیند سو گئے مرحوم ایک خوش پوش ،خوش گفتار اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے اللہ ان کی مغفرت فرمائے آمین
