چھبیس جولائی کو اسلام آباد میں آخری سانس لی وفات کے وقت ان کی عمر تقریباً اکیانوے برس تھی مدت ملازمت مکمل کر کے پندرہ فروری 1993 کو گورڈن کالج راولپنڈی سے ریٹائر ہوئے
اردو شاعری میں ملک گیر شہرت پائی 2006 میں انہیں صدارتی ایوارڈ حسن کارکردگی سے نوازا گیا اپنی شاعری کی بنا پر ہمیشہ زندہ رہیں گے
راولپنڈی(خبر نگار) اردو و انگریزی ادب کے نامور استاد پروفیسر آفتاب اقبال شمیم چند روز قبل 26 جولائی 2024 کو وفات پا گئے بطور پروفیسر وہ گورنمنٹ گورڈن کالج راولپنڈی سے وابستہ رہے مدت ملازمت مکمل کرکے 15فروری 1993کو سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہوئے ان کا تعلق جہلم شہر سے تھا ساٹھ کی دہائی میں گورڈن کالج سے وابستہ ہوئے اس وقت چرچ کی انتظامیہ گورڈن کالج کو چلاتی تھی یکم ستمبر 1972کو اس ادارے کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا اور گورنمنٹ گورڈن کالج کہلایا استاتذہ و دیگر عملہ بھی گورنمنٹ کی ملازمت میں ا گیا وہاں یہ بقیہ ملازمت کرکے گورنمنٹ کی معیار کی عمر ساٹھ سال مکمل کرکے ریٹائر منٹ ہوئے ادب کے استاد کی حیثیت سے اپنے طالب علموں میں بے حد مقبول تھے مگر عوام الناس میں ان کی وجہ شہرت جاندار اردو شاعری تھی جس میں ایک واضح پیغام ہےان کی بہت سی نظمیں اور غزلیں شائع ہوئیں پاکستان اور پاکستان سے باہر جہاں جہاں اردو بولی سمجھی اور پڑھی جاتی ہے وہاں وہاں آفتاب اقبال شمیم کو جانا جاتا ہے وہ چین سے شائع ہونے والے ایک جریدے کے لیے کافی عرصہ لکھتے رہےسرکاری سطح پر ان کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں 2006 صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا ریٹائرمنٹ کے بعد قومی دارالحکومت اسلام آباد میں سکوت پذیر ہو گئے اور 26 جولائی 2024 کو زندگی کی آخری سانس لی اپنی شاعری کی بدولت وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے پروفیسر آفتاب اقبال شمیم کو سلام