تا حال یہ شیڈول صرف یونیورسٹی کے ٹیچنگ سٹاف سے سینٹ اور اکیڈمک کونسل میں بذریعہ انتخاب نمائندگان لینے کے لیے محدود ہے یونیورسٹی ٹیچرز میں سے پندرہ ممبرز سینٹ بذریعہ انتخاب اور اکیڈمک کونسل میں چار سیٹیں یونیورسٹی فیکلٹی میں سے انتخابات کے ذریعے پر کی جاتی ہیں
لاہور پنجاب یونیورسٹی نے سینٹ کے ٹینور کے اختتام پر نئے انتخابات کرانے کے لیے مراحلہ وار شیڈول کا اعلان کر دیا ہےاس کے مطابق سب سے پہلے یونیورسٹی کی فیکلٹی کے اساتذہ میں سےسینٹ اور اکیڈمک کونسل اراکین منتخب کرنے کے لیے شیڈول کا اعلان کیا گیا ہے جس کےمطابق پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ میں سے پندرہ اساتذہ کو سینٹ کو الیکشن کے ذریعے منتخب کر کے سینٹ میں شامل کیا جائے گاپندرہ میں سے کم از کم پانچ سیٹیں خواتین کے لیے مخصوص ہونگی اسی طرح اکیڈمک کونسل کے دو ممبران ایسوسی ایٹ پروفیسرز اور دو اسسٹنٹ پروفیسرز میں سے بذریعہ الیکشن منتخب کیے جائیں گے جن میں سے ایک ایک نشست خواتین کے لیے مخصوص ہے سینٹ کے شیڈول کے مطابق یہ عمل نو اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے جس دن ابتدائی ووٹر لسٹ شائع ہوگی اعتراضات کے کلیر ہونے کے بعد فائینل لسث جاری ہوگی 31اکتوبر کو کاغذاتِ نامزدگی وصول کیے جائیں اور ووٹنگ 14 نومبر کو ہوگی اکیڈمک کونسل کے انتخابات کا شیڈول بھی یہی ہے
سینٹ کی پندرہ نشتیں ملحقہ کالجوں کے اساتذہ سے چھ نشتیں ملحقہ کالجوں کے پرنسپلز،اور پانچ نشتیں رجسٹرڈ گریجویٹس سےبذریعہ انتخاب پر کرنا یونیورسٹی کیلنڈر کی شرط ہے جس پر یونیورسٹی انتظامیہ عمل کرنے سے گریزاں رہی ایک مخصوص جماعت یا اس کے دباؤ میں رہنے والے وائس چانسلر ز کے ادوار میں ان چھبیس نشستوں کو خالی رکھا گیا وجہ اس کی یہ تھی کہ1988 میں اتحاد اساتذہ پاکستان نے تاریخ میں پہلی مرتبہ ان نشتیوں پر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی اور اس طرح سینٹ میں یونیورسٹی انتظامیہ کو اپنے معاملات میں نتنقید کا سامنا رہا
اس سینٹ کےٹنیور کے اختتام کےبعد 1991سے 2015 تک ان چھبیس نشستوں پر انتخابات کروائے ہی نہیں گئے بھر 2015۔کے سینٹ انتخابات سے قبل وائس چانسلر کے مخالفین نے اس بنیادپر ان سارے ادوار کے پاس ہونے والے بجٹوں کو چیلنج کیا کہ یہ نامکمل سینٹ کے پاس کردہ بجٹ ہیں لہذا انہیں مسترد کیا جائے تو اس وقت کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب منصور علی شاہ نے حکم دیا کہ سینٹ کو مکمل کیاجائے اور تمام سابقہ بجٹ مکمل سینٹ سے منظور کروائے جائیں لہذا اس وقت کی یونیورسٹی انتظامیہ کو ان نشستوں پر انتخابات کروانا پڑے 2020 میں بھر اسی جماعت اور ان کے دیگر ساتھیوں نے پھر اس سلسلے کو بذریعہ ہائیکورٹ رکوا دیا اور آج تک اس کے رزلٹس رکے ہوئے مقصد ان سب کا اس پراتفاق ہوگیا ہےکہ اتحاد اساتذہ پاکستان یونیورسٹی معاملات سے الگ رہے