آج مورخہ بائیس مارچ دو ہزار بائیس کو سیکرٹری ہائر ایجوکیشن پنجاب کے ایما پر ایس او کنفیڈنشل عبد الجبار نے مرد اسسٹنٹ پروفیسر سنیارٹی نمبر ایک تا آٹھ سو سترہ تک کے انیس گریڈ میں ترقی کے لیے جو کئی ماہ سے تیار ہو رہے تھے کو پی ایس کو بھجوانے کی بجائے سیکریٹری لا و پارلیمانی افیرز کو قانونی رائے کے لیے بھجوا دیے کیونکہ سنیارٹی کا تنازعہ پنجاب سروس ٹربیونل کی عدالت میں زیر سماعت ہے گو کہ اس کے خلاف حکم امتناعی نہیں مگر محکمہ اس پر غیر متنازع ہونے کا سرٹیفیکیٹ نہیں دے سکتا تھا اس پر جو بھی فیصلہ ہو ایک بات طے ہے کہ معاملہ ایک مرتبہ پھر لٹک گیا ہے اس کے مارچ میں پی ایس بی میں نہ پہنچ سکنے کے نتیجے میں اب دو ہزار اکیس کی سالانہ رپورٹ لگانے کے لیے واپس ا جائیں گے ایک بات بہت واضح ہو گئی ہے کہ جب تک فریقین آپس میں کوئی سمجھوتا نہ کر لیں ترقی کے امکانات بہت کم ہیں پانچ سال کی مقدمہ بازی کے بعد معاملہ صفر پر کھڑا ہے پرموٹیز کے ایک سو دس میں سے اب صرف بہتر 72 باقی رہ گئے بقیہ تقریباً اٹھتیس بنا پرموشن ریٹائر ہو گئے اسی طرح ڈائریکٹ سلیکشن والے جو دو ہزار گیارہ میں اس امید پر کہ ان کے کیریئر میں ایک چھلانگ لگ گئی ہے اور وہ کیرئیر کی معراج تک پہنچ جائیں گے مگر بارہ سال بعد وہ تادم تحریر اسسٹنٹ پروفیسر ہیں تقریباً پچاس فیصد ایسے ہیں جو پچپن سال کے ہو چکے ہیں یا ہو رہے ہیں یعنی وہ گریڈ بیس کے لیے اہلیت سے ہاتھ دو بیٹھے ہیں یہ چند لوگوں کی ناعاقبت اندیشی اور ضد و اناؤں کی نذر ہوگیا اس ساری گیم میں اگر فایدہ ہوا وہ وکلا کے علاؤہ کوئی نہیں
previous post